Maktaba Wahhabi

56 - 96
ممکن ہے کہ علّامہ صاحب نے اپنے ہم خیال لوگوں کو مطمئن یا خوش کرلیا ہو ، لیکن ترجمانی کے پردہ میں حدیث کو بازیچۂ اطفال بنا کرخیانت اور دھاندلی کا ایسا ارتکاب کیا ہے کہ اہل ِ علم کوہرگز زیب نہیں دیتا ۔اختلافی مسائل میں اپنے موقف کو درست منوانے کے لیٔے احادیث میں کتر بیونت کر جانا اہل ِ علم کا شیوہ نہیں‘‘۔ وَاللّٰہُ أَعْلَمُ ۔ اب استفسار یہ ہے کہ سنن ابی داؤد کے نسخے میں الفاظ [عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً]صحیح ہیں یا [لَیْلَۃً]اور یہ کتر بیونت کس زمانہ میں ہوئی ؟اور اس کا بانی کون ہے ؟ [آپ کا خادم علی محمد خطیب جامع مسجد اہلحدیث مداد ،ڈاک خانہ خاص براستہ جنڈیالہ شیرخان ضلع و تحصیل شیخوپورہ ] ۔ مدیر’’ الاعتصام‘‘ کا نوٹ : اس پر’’ الاعتصام‘‘ کے اس وقت کے مدیر مولانا حافظ صلاح الدین صاحب یوسف (صاحبِ تفسیر أحسن البیان )نے یہ نوٹ لکھا ہے : ’’یہ عریضہ پڑھ کر سخت تعجّب ہوا کہ اصل عربی نسخے میں تو ان حضرات نے تحریف کی تھی ، اب بنائے فاسد علیٰ الفاسد ، کے مطابق ایک بریلوی ناشر نے اس تحریف کو اُردو میں منتقل کر کے اور اس پر مذکورہ حاشیہ آرائی کر کے [نالے چور نالے چتر] (یعنی چوری اور سینہ زوری )کا کردار ادا کیا ہے ، یعنی تحریف کا کردار ادا کرنے والے خود ہیں لیکن اسے اہلحدیث مترجم مولانا وحید الزمان خان مرحوم کے سرمنڈھ دیا ہے ، جنھوں نے بالکل صحیح ترجمہ کیا ہے ۔ فَاِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ۔ بہر حال عریضہ نگار کے اسی سوال کہ ابو داؤو میں یہ تحریف کیوں ؟کب؟ اور کیسے ہوئی ؟ کے جواب میں ہم مولانا سلطان محمود صاحب حفظہ اللہ کا فاضلانہ مقالہ شائع کر رہے ہیں۔ مولانا سلطان محمود محدّث جلال پوری چند سال ہوئے وفات پا گئے ہیں۔غَفَرَ اللّٰہُ لَنَا وَ لَہٗ وَ رَحِمَہٗ رَحْمْۃً وَاسِعَۃً ۔ جس میں ابو داؤدکے نسخے میں
Flag Counter