Maktaba Wahhabi

129 - 219
ان میں سے)سب سے پہلے جس شخص پر آپ کا گزر ہوا اور جس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا یہ وہ شخص تھا جس نے دنیا میں قرآن (سیکھ کر)بھلا دیا تھا اور فرض نماز پڑھے بغیر سو جاتا تھا۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : حدیث شریف میں یہ وضاحت بھی ہے کہ فرشتہ آدمی کے سر پر پتھر مارتا ہے تو سر کچلنے کے بعد پتھر دور لڑھک جاتا ہے جب فرشتہ پتھر لے کر واپس آتا ہے تو سر پہلے کی طرح صحیح سالم ہو جاتا ہے اور فرشتہ پھر پتھر مار کر اس کا سر کچل دیتا ہے۔اس کو یہ سزا اسے مسلسل ملتی رہتی ہے۔ مسئلہ 177: دوسروں کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی تلقین کرنے والے لیکن خود اس پر عمل نہ کرنے والے کی جہنم میں سزا۔ عَنْ اُسَامَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقُوْلُ (( یُجَائَ بِالرَّجُلِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَیُلْقٰی فِی النَّارِ فَتَنْدَلِقُ اَقْتَابَہٗ فِی النَّارِ فَیَدُوْرُ کَمَا یَدُوْرُ الْحِمَارُ بِرَحَاہُ فَیَجْتَمِعُ اَھْلُ النَّارِ عَلَیْہِ فَیَقُوْلُوْنَ یَا فُلاَنُ مَا شَأْنُکَ ؟ لَیْسَ کُنْتُ تَاْمُرُنَا بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْھَانَا عَنِ الْمُنْکَرِ قَالَ کُنْتُ آمَرَکُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ لاَ اٰتِیْہِ ، وَاَنْھَاکُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ اٰتِیْہِ)) روَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے’’ قیامت کے روز ایک آدمی لایا جائے گا اور اسے آگ میں ڈال دیا جائے گا اس کی انتڑیاں (پیٹ سے باہر)آگ میں ہوں گی وہ اپنی انتڑیوں کو لئے اس طرح گھومے گا جس طرح گدھا (کولہو کی)چکی کے گرد گھومتا ہے اہل جہنم اس کے ارد گرد جمع ہوجائیں گے اور پوچھیں گے ’’اے فلاں!تمہارا یہ حال کیسے ہوا؟ کیا تم ہمیں نیکی کرنے اور برائی سے باز رہنے کی نصیحت نہیں کیا کرتے تھے؟‘‘وہ شخص جواب میں کہے گا ’’ میں تمہیں نیکی کا حکم کرتا تھا لیکن خود نیکی نہیں کرتا تھا،تمہیں برائی سے روکتا تھا لیکن خود نہیں رکتا تھا۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے مسئلہ 178: خود کشی کرنے والا جس طریقہ سے خود کشی کرتا ہے جہنم میں وہ مسلسل اسی سزا میں مبتلا رہے گا۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ((اَلَّذِیْ یَخْنُقُ نَفْسَہٗ یَخْنُقُھَا فِی النَّارِ وَ
Flag Counter