Maktaba Wahhabi

207 - 219
لَوَاقِعٌ﴾ فَبَکٰی وَاشْتَدَّ بُکَائَ ہٗ حَتّٰی مَرِضَ وَ عَادُوْہُ[1] حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سورہ طور کی تلاوت فرمارہے تھے جب وہ اس آیت پر پہنچے ’’بے شک تیرے رب کا عذاب واقع ہونے والا ہے۔‘‘(آیت نمبر7)تو رونے لگے،بہت روئے حتی کہ بیمار پڑ گئے اور لوگ آپ کی عیادت کے لئے آنے لگے۔ وَ کَانَ فِیْ وَجْھِہٖ خَطَّانِ اَسْوَدَانِ مِنَ الْبُکَائِ [2] حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے چہرہ پر رونے کی وجہ سے دو سیاہ لکیریں پڑ گئی تھیں۔ مسئلہ 321: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ لوہار کی دکان پر آگ دیکھ کر رونے لگے۔ قَالَ سَعْدُ بْنُ الْاَخْرَمِ رَحِمَہُ اللّٰہُ کُنْتُ اَمْشِیْ مَعَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰہ عنہ فَمَرَّ بِالْحَدَّادِیْنِ وَ قَدْ اَخْرَجُوْا حَدِیْدًا مِنَ النَّارِ فَقَامَ یَنْظُرُ اِلَیْہِ وَ یُبْکِیْ حضرت سعد بن اخرم رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ جارہاتھا ہم لوہار کی دکان سے گزرے انہوں نے آگ سے (سرخ سرخ)لوہا باہر نکالا تو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اسے دیکھنے کے لئے کھڑے ہوگئے اور رونے لگے۔ مسئلہ 322: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ جہنم یاد کرکے بہت روئے۔ بَکٰی مُعَاذٌ رضی اللّٰہ عنہ بُکَائً شَدِیْدًا فَقِیْلَ لَہٗ مَا یَبْکِیْکَ ؟ فَقَالَ : لِاَنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ قَبَضَ قَبْضَتَیْنِ فَجَعَلَ وَاحِدَۃً فِی الْجَنَّۃِ وَ الْاُخْرٰی فِی النَّارِ فَاَنَا لاَ اَدْرِیْ مِنْ اَیِّ الْفَرِیْقَیْنِ اَکُوْنُ۔[3] حضرت معاذ (بن جبل) رضی اللہ عنہ بہت زیادہ روئے ان سے پوچھا گیا ’’آپ کیوں رو روہے ہیں؟‘‘ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’اللہ عزوجل نے اپنی دو مٹھیاں (مخلوق سے)بھریں ایک کو جنت میں ڈالا اور دوسری کو جہنم میں،میں نہیں جانتا میرا تعلق جنت والے گروہ سے ہے یا جہنم والے گروہ سے۔‘‘ وضاحت: یاد رہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’اللہ تعالیٰ نے جنت اور جہنم کو پیدا کیا تو دونوں کے لئے الگ الگ لوگ بنائے۔‘‘مسلم مسئلہ 323: حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کو جہنمیوں کا پانی طلب کرنا یاد آیا تو رونے لگے۔
Flag Counter