Maktaba Wahhabi

208 - 219
عَنْ سَمَیْرِ الرَّیَاحِیْ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: شَرِبَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا مَائً مُبَرَّدًا فَبَکٰی فَاشْتَدَّ بَکَاؤُہٗ فَقِیْلَ لَہٗ مَا یَبْکِیْکَ؟ قَالَ ذَکَرْتُ اٰیَۃً فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ﴿وَ حِیْلَ بَیْنَھُمْ وَ بَیْنَ مَا یَشْتَھُوْنَ﴾ فَعَرَفْتُ اَنَّ اَھْلَ النَّارِ لاَ یَشْتَھُوْنَ شَیْئًا شَھْوَتُھُمُ الْمَآئُ وَ قَدْ قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ ﴿ اَفِیْضُوْا عَلَیْنَا مِنَ الْمَائِ اَوْ مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ﴾[1] حضرت سمیر ریاحی رحمہ اللہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ٹھنڈا پانی پیا تو رونے لگے اور بہت زیادہ روئے ان سے دریافت کیا گیا ’’آپ کیوں اتنا روئے ہیں؟‘‘حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا ’’مجھے قرآن مجید کی یہ آیت یاد آگئی ’’جہنمی جس چیز کی خواہش کررہے ہوں گے اسی وقت وہ اس سے محروم کر دیئے جائیں گے۔‘‘(سورہ سباء،آیت 54)اور مجھے معلوم ہے کہ اس وقت جہنمی کچھ نہیں چاہیں گے بس ان کی ایک ہی خواہش ہوگی،پانی ملنے کی ،کیونکہ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا ہے ’’(جہنمی اہل جنت سے درخواست کریں گے)تھوڑا سا پانی ہمیں دے دو یا جو رزق اللہ نے تمہیں دیا ہے اس سے کچھ پھینک دو۔‘‘ (سورہ اعراف،آیت50) مسئلہ 324:حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ جہنم کے تصور سے ہنستے نہیں تھے۔ سَئَالَ الْحَجَّاجَ سَعِیْدَ بْنَ جُبَیْرَ رضی اللّٰہ عنہ مُتَعَجِّبًا بَلَغَنِیْ اَنَّکَ لَمْ تَضْحَکْ قَطُّ؟ قَالَ لَہٗ کَیْفَ اَضْحَکُ وَ جَھَنَّمُ قَدْ سُعِّرَتْ وَ الْاَغْلاَلُ قَدْ نُصِبَتْ وَ الزَّبَانِیَۃُ قَدْ اُعِدَّتْ [2] حجاج (بن یوسف)نے حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے حیران ہو کر پوچھا ’’مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ کبھی نہیں ہنستے۔‘‘حضرت جبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’میں کیسے ہنس سکتا ہوں جبکہ جہنم بڑھکا دی گئی ہے،طوق گاڑ دیئے گئے ہیں اور اللہ کی فوج (جہنم کے فرشتے)تیار کھڑے ہیں۔‘‘ مسئلہ 325:کوئی مومن پل صراط عبور کرنے سے پہلے پہلے بے خوف نہیں رہ سکتا۔ قَالَ مُعَاذَ بْنِ جَبَلٍ رضی اللّٰہ عنہ اِنَّ الْمُؤْمِنَ لَا یَسْکُنُ رَوْعُہٗ حَتّٰی یَتْرُکَ جَسَرَ جَھَنَّمَ وَرَائَ ہٗ [3] حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’ مومن آدمی پل صراط عبور کرنے سے پہلے پہلے گھبراہٹ سے امن نہیں پا سکتا۔‘‘
Flag Counter