Maktaba Wahhabi

210 - 219
حضرت ابووائل رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ باہر نکلے ہمارے ساتھ ربیع بن خیثم رحمہ اللہ بھی تھے۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ دریائے فرات کے کنارے ایک تنور کے پاس سے گزرے جب اس کے اندر دھکتی اور بھڑکتی ہوئی آگ دیکھی تو یہ آیت تلاوت فرمائی ’’جب جہنم کافروں کو دور سے دیکھے گی تو کافر جہنم کا چیخنا چنگھاڑنا سن لیں گے۔‘‘(سورہ فرقان،آیت 12)یہ سن کر ربیع بن خیثم رحمہ اللہ بے ہوش ہو کر گر پڑے لوگ انہیں چارپائی پر ڈال کر گھر لے گئے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ان کے پاس (صبح سے لے کر)ظہر تک بیٹھ کر ہوش میں لانے کی کوشش کرتے رہے لیکن حضرت ربیع رحمہ اللہ کو ہوش نہ آیا۔ ساری دنیا کو آگ سے خبردار کرنے کی خواہش۔ قَالَ مَالِکُ بْنُ دِیْنَارٍ رَحِمَہُ اللّٰہُ لَوِ اسْتَطَعْتُ اَنْ لاَ اَنَامَ لَمْ أَنَمْ مُخَافَۃَ اَنْ یَنْزِلَ الْعَذَابَ وَ اَنَا نَائِمٌ وَ لَوْ وَجَدْتُ اَعْوَانًا لَفَرَّقْتُھُمْ یُنَادُوْنَ فِیْ سَائِرِ الدُّنْیَا کُلِّھَا اَیُّھَا النَّاسُ اَلنَّارُ اَلنَّارُ .رَوَاہُ اَبْو نَعِیْمٌ فِیْ الْحِلْیَۃِ [1] حضرت مالک بن دینار رحمہ اللہ فرماتے ہیں اگر میرے بس میں ہوتا کہ میں نیند نہ کروں تو میں کبھی نہ سوتا اس ڈر سے کہ سونے میں کہیں مجھ پر اللہ کا عذاب نازل نہ ہوجائے اور اگر میرے پاس مددگار ہوتے تو میں انہیں ساری دنیا میں منادی کرنے کے لئے بھیج دیتا (جو کہتے)’’لوگو!آگ سے خبردار ہوجاؤ،لوگو! آگ سے خبردار ہوجاؤ۔‘‘اسے ابو نعیم نے حلیہ میں بیان کیا ہے۔ حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ آخرت کے ذکر پر اس قدر خوفزدہ ہوتے کہ خون کا پیشاب آنے لگتا۔ قَالَ مُوْسَی بْنِ مَسْعُوْدٍ رَحِمَہُ اللّٰہُ کُنَّا اِذَا جَلَسْنَا اِلَی الثَّوْرِیِّ رَحِمَہُ اللّٰہُ کَاَنَّ النَّارَ قَدْ اَحَاطَتْ بِنَا لَمَّا نَرٰی مِنْ خَوْفِہٖ وَ فَزَعِہٖ وَ کَانَ سُفْیَانُ اِذَا اَخَذَا فِیْ ذِکْرِ الْاٰخِرَۃِ یَبُوْلُ الدَّمِ[2]
Flag Counter