Maktaba Wahhabi

211 - 219
حضرت موسیٰ بن مسعود رحمہ اللہ فرماتے ہیں جب ہم سفیان ثوری رحمہ اللہ کی مجلس میں بیٹھتے تو ان کی خوف اور گھبراہٹ کی حالت میں دیکھ کر ہمیں یوں لگتا جیسے آگ نے ہمیں گھیر رکھا ہے،جب آخرت کا ذکر ہوتا تو سفیان ثوری رحمہ اللہ کو خون کا پیشاب آنے لگتا۔ مسئلہ 330:موت،قبر،قیامت اور پل صراط کا خوف۔ سُئِلَ عَطَائُ السَّلِیْمِیِّ رَحِمَہُ اللّٰہُ مَا ھٰذَا الْحُزْنُ؟ قَالَ وَیْحَکَ اَلْمَوْتُ فِیْ عُنُقِیْ وَ الْقَبْرُ بَیْتِیْ وَ فِی الْقِیٰمَۃِ مَوْقِفِیْ وَ عَلٰی جَسْرِ جَھَنَّمَ طَرِیْقِیْ لاَ اَدْرِیْ مَا ُیصْنَعُ بِیْ[1] حضرت عطاء سلیمی رحمہ اللہ سے رنجیدہ غمزدہ رہنے کی وجہ پوچھی تو فرمانے لگے،تو ہلاک ہو (کیا تجھے نہیں معلوم)موت میری گردن میں ہے،قبر میرا گھر ہے،قیامت کے روز مجھے اللہ کی عدالت میں کھڑے ہونا ہے اور جہنم کے پل (صراط)سے مجھے گزرنا ہے اور میں نہیں جانتا میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ مسئلہ 331:جہنم یاد آنے پر حضرت ابو میسرہ رحمہ اللہ کی خواہش’’کاش !مجھے میری ماں نہ جنتی۔‘‘ کَانَ اَبُوْ مَیْسَرَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ اِذَا اَوٰی اِلٰی فِرَاشِہٖ قَالَ: یٰلَیْتَ اُمِّیْ لَمْ تَلِدْنِیْ ثُمَّ یَبْکِیْ فَقِیْلَ لَہٗ مَا یَبْکِیْکَ یَا اَبَا مَیْسَرَۃَ؟ قَالَ: اُخْبِرْنَا اَنَّا وَارِدُوْھَا وَ لَمْ نُخْبِرْنَا اَنَّا صَادِرُوْنَ عَنْھَا [2] حضرت ابو میسرہ رحمہ اللہ جب اپنے بستر پر جاتے تو کہتے ’’اے کاش!میری ماں مجھے نہ جنتی ۔‘‘اور رونے لگتے،ان سے کہا گیا ’’اے ابو میسرہ!کیوں روتے ہو؟‘‘حضرت ابو میسرہ رحمہ اللہ فرماتے ’’ہمیں یہ تو معلوم ہے کہ ہم نے جہنم کے اوپر سے گزرنا ہے لیکن یہ علم نہیں کہ نجات ہوگی یا نہیں۔‘‘ مسئلہ 332:جہنم کی یاد نے عمر بھر کے لئے ہنسی ختم کردی۔ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصَرِیِّ رَحِمَہُ اللّٰہُ قَالَ : قَالَ رَجُلٌ لِاَخِیْہِ ھَلْ اَتَاکَ اِنَّکَ وَارِدُ النَّارَ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَھَلْ اَتَاکَ اَنَّکَ صَادِرٌ عَنْھَا؟ قَالَ : لاَ ، قَالَ : فَفِیْمَ الضِّحْکُ؟ قَالَ : فَمَا رُئِیَ ضَاحِکًا حَتّٰی لَحِقَ اللّٰہَ[3]
Flag Counter