Maktaba Wahhabi

213 - 219
حضرت علاء بن محمد رحمہ اللہ عطاسلیمی رحمہ اللہ کے گھر آئے تو انہیں بے ہوشی کی حالت میں پایا،ان کی بیوی ام جعفر سے پوچھا ’’عطاء سلیمی کو کیا ہواہے؟‘‘بیوی نے کہا’’ہمارے ہمسائے نے تنور دھکایا،عطاء سلیمی اسے دیکھ کر بے ہوش ہوگئے اور گر پڑے۔‘‘ مسئلہ 336:حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا آگ کے ڈر سے رونا۔ وَ عِنْدَ مَا بَکَی الْحَسَنَ فَقِیْلَ لَہٗ مَا یَبْکِیْکَ؟ قَالَ : اَخَافُ اَنْ یَّطْرَحَنِیْ غَدًا فِی النَّارِ وَ لاَ یُبَالِیْ[1] حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کو روتے دیکھ کر پوچھا گیا کہ’ ’آپ کیوں رو رہے ہیں؟‘‘توا نہوں نے جواب دیا ’’مجھے ڈر ہے کہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے روز مجھے آگ میں نہ پھینک دے اور اللہ کو تو کسی کی پرواہ نہیں۔‘‘ مسئلہ 337:یزید بن ہارون رحمہ اللہ کی دونوں آنکھیں رو رو کر اندھی ہوگئیں۔ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ رَأَیْتُ یَزِیْدَ بْنَ ھَارُوْنَ رَحِمَہُ اللّٰہُ مِنْ اَحْسَنِ النَّاسِ عَیْنَیْنِ ثُمَّ رَأَیْتُہٗ بِعَیْنٍ وَاحِدٍ ثُمَّ رَأَیْتُہٗ اَعْمٰی فَقُلْتُ : یَا اَبَا خَالِدٍ مَا فَعَلْتِ الْعَیْنَانِ الْجَمِیْلَتَانِ؟ قَالَ : ذَھَبَ بِھِمَا بَکَائُ الْاَسْحَارِ[2] حسن بن عرفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے یزید بن ہارون رحمہ اللہ کو دیکھا کہ لوگوں میں سے ان کی آنکھیں سب سے زیادہ خوبصورت تھیں،ایک زمانہ کے بعد دیکھا تو ان کی ایک ہی آنکھ تھی (ایک ختم ہوچکی تھی)پھر کچھ زمانے کے بعد دیکھا تو دونوں آنکھیں ختم ہوچکی تھیں۔میں نے پوچھا ’’اے ابوخالد!تمہاری خوبصورت آنکھوں کو کیا ہوا؟‘‘کہنے لگے ’’آہ سحر گاہی میں چلی گئیں۔‘‘ مسئلہ 338:مرنے سے پہلے ایمان چھن جانے کا خوف۔ قَالَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ مَھْدِیٍّ رَحِمَہُ اللّٰہُ بَاتَ سُفْیَانُ رَحِمَہُ اللّٰہُ عِنْدِیْ فَلَمَّا اشْتَدَّ بِہِ الْاَمْرُ جَعَلَ یَبْکِیْ فَقَالَ لَہٗ رَجُلٌ یَا اَبَا عَبْدِ اللّٰہِ اَرَاکَ کَثِیْرَ الذَّنُوْبِ فَرَفَعَ شَیْئًا مِنَ الْاَرْضِ وَ قَالَ وَاللّٰہِ لَذَنُوْبِیْ اَھْوَنُ عِنْدِیْ مِنْ ذَا اِنِّیْ اَخَافُ اَنْ اُسْلَبَ الْاِیْمَانَ قَبْلَ اَنْ اَمُوْتُ [3]
Flag Counter