Maktaba Wahhabi

214 - 219
حضرت عبدالرحمٰن بن مہدی رحمہ اللہ کہتے ہیں حضرت سفیان رحمہ اللہ نے رات میرے پاس گزاری جب زیادہ پریشان ہوئے تو رونے لگے ایک آدمی نے ان سے پوچھا ’’اے ابو عبداللہ!کیا کثرت گناہوں کی وجہ سے رو رہے ہو؟‘‘حضرت سفیان رحمہ اللہ نے زمین سے ایک تنکا اٹھایا اور فرمانے لگے ’’واللہ! گناہوں کا معاملہ میرے نزدیک اس تنکے سے بھی زیادہ ہلکا ہے،مجھے تو ڈر یہ ہے کہیں موت سے پہلے میرا ایمان نہ چھن جائے۔‘‘ مسئلہ 339: حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نماز عشاء کے بعد اللہ کے خوف سے رونے لگتے حتی کہ نیند غالب آجاتی۔ قَالَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ اِمْرَأَۃُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِیْزِ رَحِمَہُ اللّٰہُ یَکُوْنُ فِی النَّاسِ مَنْ ھُوَ اَکْثَرُ صَوْمًا وَ صَلاَۃً مِنْ عُمَرَ وَ مَا رَأَیْتُ اَحَدً اَشَدُّ خَوْفًا مِنْ رَبِّہٖ مِنْ عُمَرَ کَانَ اِذَا صَلَّی الْعِشَائِ قَعَدَ فِی الْمَسْجِدِ ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ فَلَمْ یَزَلْ یَبْکِیْ حَتّٰی یَغْلِبَہُ النَّوْمِ ثُمَّ یَنْتَبِہُ فَلاَ یَزَالُ یَدْعُوْ رَافِعًا یَدَیْہِ یَبْکی حَتّٰی تَغْلِبَہُ عَیْنَاہُ [1] حضرت فاطمہ بنت عبدالملک بن مروان جو کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی بیوی تھیں، فرماتی ہیں لوگوں میں حضرت عمررضی اللہ عنہ سے نماز روزہ زیادہ کرنے والے تو بہت تھے لیکن اپنے رب کے ڈر سے رونے والا میں نے حضرت عمر رحمہ اللہ سے زیادہ کسی کو نہیں دیکھا،جب نماز عشاء سے فارغ ہوجاتے تو (اللہ کے حضور)ہاتھ بلند کر لیتے اور مسلسل روتے رہتے حتی کہ نیند غالب آجاتی،پھر انہیں جگایاجاتا تو اپنے ہاتھ بلند کرکے رونا شروع کردیتے حتی کہ آنکھوں میں نیند غالب آجاتی۔ ٭٭٭
Flag Counter