Maktaba Wahhabi

131 - 358
صاحبِ وحی و رسالت حضرت محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اور ان کی اُمت کو بھی تیرہ صدیوں کے بعد چودھویں صدی میں امام فراہی نے نکالا۔ یوں غامدی صاحب کے اس فرمان سے کہ ’’روایات کے تناقض کو پچھلی تیرہ صدیوں میں کوئی شخص دور کرنے میں کامیاب ہوا ہے اور نہ اب ہوسکتا ہے‘‘ اس تناقض کو دور کرنے کا کریڈٹ اپنے امام کو دینا مقصود ہے۔ اس لیے انھوں نے چودہ صدی کے بجائے تیرہ صدی کے الفاظ استعمال کر کے نہایت چابک دستی اور فن کاری کا مظاہرہ کیا ہے ؎ بے خودی بے سبب نہیں غالب کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے ’’پچھلی تیرہ صدی‘‘ کے الفاظ میں یہی پردہ داری تھی، جس کی پردہ دری اﷲ کی توفیق سے ہم نے کر دی ہے۔ دلوں کے بھید تو یقینا اﷲ ہی جانتا ہے، لیکن لفظوں کا ہیر پھیر بھی بسا اوقات باطن کی غمازی کر دیتا اور دلوں کے راز اُگل دیتا ہے۔ لیکن ہم غامدی صاحب اور ان کے ہم نواؤں سے عرض کریں گے کہ امت کے اس دورِ ظلمت کو تیرہ صدیوں تک ہی نہ رکھیں، بلکہ اس کو از عہدِ رسالت تا ایں دم، ہی رہنے دیں۔ اُمتِ مسلمہ کو اپنی اسی تاریکی میں رہنا پسند ہے، جس میں اس کے رسول، اس کے خلفائے راشدین اور اُمت کے تمام ائمہ و فقہا اور محدثین رہے ہیں۔ ان کو اپنی اس تاریکی پر فخر ہے، کیوں کہ اس کے پسِ منظر، پیشِ منظر اور تہ منظر میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی اور خلفائے راشدین سمیت تمام صحابہ ہیں اور پوری اُمت کے ائمۂ حدیث و فقہ اور اساطینِ علم بھی ہیں اور ہمارے فخر کے لیے یہی کافی اور بس ہے۔ ہمیں ایسی ’’روشنی‘‘ نہیں چاہیے،
Flag Counter