Maktaba Wahhabi

17 - 358
احادیثِ نبویہ میں اس کی صراحت موجود ہے، ایک وقت آئے گا جب حدیث و سنت کی حجیت کا انکار کر دیا جائے گا اور صرف قرآن کو ماننے کا نعرہ بلند کیا جائے گا۔ چناں چہ برصغیر پاک و ہند کے ان افراد کی بدولت یہ نبوی پیشین گوئی حرف بہ حرف پوری ہوچکی ہے۔ أعاذ نا اللّٰه منھم! جب ان لوگوں کے گمراہ کن نظریات اور افکار کو مسلم معاشرے میں پذیرائی نہ ملی اور عامۃ المسلمین نے بھی انھیں بیک بینی و دوگوش مسترد کر دیا تو ان کے اَخلاف اور اَفکار کے خوشہ چیں حضرات پینترے بدل بدل کر اسلامی عقائد اور دینی شعائر پر حملے کرنے لگے، تاکہ ہمارے یہ خیالات اسلامی معاشرے میں رواج پذیر ہو سکیں۔ اب ان لوگوں کا وتیرہ یہ ہے کہ وہ حدیث و سنتِ نبوی کا کلی انکار تو نہیں کرتے، بلکہ علانیہ اس کی حجیت تسلیم کرتے ہیں، لیکن ان مصطلحات کا اتفاقی مفہوم بگاڑ کر جس انداز اور طریقے سے یہ لوگ مختلف مسائل کی تعبیر و توجیہ پیش کرتے ہیں، اس کا صاف مطلب حدیث و سنت کا کلیتاً انکار ہی ہے، مثلاً ان لوگوں کے مندرجہ ذیل اصول و قواعد پر ایک نظر ڈالیے: ٭ قرآنِ مجید سے اضافی کوئی شرعی حکم ماننا ضروری نہیں ہے۔ ٭ فلاں مسئلہ چونکہ قرآنِ مجید میں بہ صراحت مذکور نہیں ہے، اس لیے اس کو ایمانیات میں شامل کرنا صحیح نہیں ہے۔ ٭ حدیثِ نبوی کی بنا پر کوئی عقیدہ و عمل ثابت نہیں ہوتا ہے۔ ٭ پیغمبر اگر قرآن کی تشریح میں اس سے زائد حکم بتاتا ہے تو وہ واجب التسلیم نہیں ہے۔ ٭ پیغمبر بھی قرآن کے کسی حکم پر اضافہ نہیں کر سکتا اور پیغمبر کی تفسیر و تشریح
Flag Counter