Maktaba Wahhabi

227 - 358
کے تربیت یافتہ اور بلند کردار صحابہ کے علاوہ منافقین اور تربیت سے محروم کمزور مسلمانوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی، جو مختلف اخلاقی اور معاشرتی خرابیوں میں مبتلا تھی اور ان کی اصلاح و تطہیر کا عمل، جتنا بھی ممکن تھا، ایک تدریج ہی کے ساتھ ممکن تھا۔ ’’اس طرح کے گروہوں میں نہ صرف پیشہ ورانہ بدکاری اور یاری آشنائی کے تعلقات کی مثالیں پائی جاتی تھیں، بلکہ اپنی مملوکہ لونڈیوں کو زنا پر مجبور کر کے ان کے ذریعے سے کسبِ معاش کا سلسلہ بھی جاری و ساری تھا، چناں چہ قرآن مجید کو اس تناظر میں اس بات کی باقاعدہ وضاحت کرنا پڑی کہ جن لونڈیوں کو اپنی مرضی کے خلاف مجبوراً اس دھندے میں ملوث ہونا پڑتا ہے، اﷲ تعالیٰ ان سے کوئی مواخذہ نہیں کرے گا۔‘‘[1] یہ پورا اقتباس غلطیہائے مضامین کا آئینہ دار ہے۔ صحابۂ کرام کا مقدس ترین اور پاکباز ترین گروہ بھی کتنا مظلوم ہے کہ جس کی پاکیزگی و طہارتِ کردار کی گواہی خود اﷲ نے دی ہے، اس کے کردار ہی کو ہر ’’علم و تحقیق‘‘ کا مدعی داغ دار ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ایسا دلیل کی بنیاد پر نہیں، بلکہ اپنے خود ساختہ نظریات کے اثبات کے لیے اپنے مفروضات کی بنیاد پر کرتا ہے۔ اہلِ سنت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ تمام امت میں خلفائے ثلاثہ بالترتیب افضل ترین ہیں اور چوتھے نمبر پر سیدنا علی ہیں ۔ رضی اللہ عنہم ۔ لیکن تینوں خلفائے راشدین کو، مسلمانی کا دعویٰ کرنے والا ایک گروہ، منافق، مرتد اور ظالم غاصب سمجھتا اور باور کراتا ہے۔ کیوں؟ کیا اس کے پاس اﷲ تعالیٰ کے نازل کردہ قرآن سے بھی بڑھ کر کوئی دلیل ہے؟ اس سے بڑھ کر تو کیا، سرے سے کوئی دلیل ہی نہیں ہے۔
Flag Counter