Maktaba Wahhabi

284 - 358
اس کی دلیل خود نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اور فرمان ہے۔ ’’الموسوعۃ الفقھیۃ‘‘ میں ہے: ’’سونے کا کاروبار کرنے والوں کے لیے (سو اونٹ کی جگہ) ایک ہزار دینار اور چاندی والوں کے لیے بارہ ہزار درہم ہیں۔‘‘ (حدیث) (یاد رہے دینار سونے کا اور درہم چاندی کا سکّہ ہوتا تھا) اس اعتبار سے اونٹ پالنے والوں کے لیے دیت سو اونٹ، سونے والوں کے لیے ایک ہزار دینار اور چاندی والوں کے بارہ ہزار درہم تھے۔[1] لیکن موسوعہ میں جس حدیث کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں سونے والوں کے لیے ایک ہزار دینار اور چاندی والوں کے لیے بارہ ہزار درہم بتلائے گئے ہیں، یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔ ایک روایت سنن ابوداود میں ہے، جو حسن ہے۔ اس میں ہے: ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیت کی قیمت آٹھ سو دینار یا آٹھ ہزار درہم تھے، اور اہلِ کتاب کی دیت ان دنوں مسلمانوں کی دیت سے نصف تھی، پس یہ معاملہ اس طرح ہی تھا کہ سیدنا عمر کا دورِ خلافت آگیا، آپ نے خطبہ دیا، جس میں فرمایا: سنو! اونٹ مہنگے ہوگئے ہیں۔ اس لیے سیدنا عمر نے سونے کا کاروبار کرنے والوں کے لیے ایک ہزار دینار اور چاندی والوں کے لیے بارہ ہزار (درہم) اور گائے والوں کے لیے دو سو گائیں اور بکری والوں کے لیے دو ہزار بکریاں اور سوٹ (جوڑے) والوں کے لیے دو سو سوٹ (ایک سوٹ یا جوڑے سے مراد، دو کپڑے ہیں، شلوار و قمیص یا ازار اور
Flag Counter