Maktaba Wahhabi

124 - 169
واقعہ کے مطابق غلام احمد قادیانی کی وفات کے بعد حکیم نور الدین بھیروی کو اُس کا خلیفہ بنایا گیا۔ اِس طرح خان صاحب کا یہ دعویٰ بھی اَمر واقعہ کے خلاف ہے کہ غلام احمد قادیانی کے بیٹے بشیر الدین محمود نے اُسے پیغمبر ماننے سے انکار کردیا اور اسے محض ایک ریفارمر قرار دیا۔ خان صاحب کی مذکورہ بالا عبارتوں سے اِس قسم کے حساس موضوعات پر اُن کی اپنی ہی عبارتوں کی روشنی میں اُن کے مبلغ علمی کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے۔ اِسی قسم کے تضادات اور سطحی معلومات خان صاحب کے ہاں دیگر کئی ایک مسائل میں بھی پائی جاتی ہیں جیسا کہ ہم نویں باب میں اِس کی کچھ مثالیں بیان کریں گے۔ خان صاحب کا منہج وطریقہ کار اُن لوگوں کا سا ہے جو پہلے ایک فلسفہ یا تصور یا فکر وضع کر لیتے ہیں اور پھر اُس کے مطابق نصوص اور تاریخ کو ڈھالنے کی ہر ممکن اور سطحی کوشش کرتے ہیں۔ خان صاحب کا یہ فلسفہ کہ کسی غیر پیغمبر کے لیے نبوت کا دعویٰ کرنا ممکن نہیں ہے، درست نہیں ہے۔ صحیح تصور یہ ہے کہ غیر پیغمبر کے لیے نبوت کا دعویٰ کرنا ممکن ہے اور ایسا ہوا بھی ہے ،لیکن اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی یہ سنت ہے کہ وہ ایسے ہر دعویدار کو جھوٹا ثابت کر کے رہتے ہیں تا کہ نبوت ورسالت کی حفاظت رہے۔ پس یہ تو ممکن ہے کہ ایک غیر پیغمبر نبوت کا دعویٰ کرے لیکن یہ ممکن نہیں ہے کہ ایک غیر پیغمبر نبوت کا دعویٰ کرنے کے بعد بھی دنیا کے سامنے کذاب ثابت نہ ہو۔امام ابن العز الحنفی رضی اللہ عنہ نے ’شرح عقیدہ طحاویہ، میں اِس کا ذکر کیا ہے۔(شرح العقیدۃ الطحاویۃ: ص۱۲۵) خان صاحب قادیانیوں کو کافر قرار نہیں دیتے ہیں۔ ایک جگہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: ’’ سوال: الرسالہ مئی ۲۰۰۶ء میں ایک سوال کے جواب میں آپ نے لکھا تھا کہ کسی ایسے شخص کو کافر نہیں کہیں گے جو قبلے کی طرف رخ کر کے نماز پڑھے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج کی تاریخ میں جن لوگوں کو قادیانی یا احمدی کہا جاتا ہے اِن لوگوں کو کافر کس بنا پر کہا جاتا ہے، جبکہ وہ لوگ بھی قبلے کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے ہیں۔(شبیر احمدوانی، سری نگر، کشمیر) جواب : کون کافر ہے اور کون کافر نہیں ہے، یہ فیصلہ کرنا خدا کا کام ہے، انسان کا کام نہیں۔ موجودہ زمانے میں تکفیر کا جو طریقہ رائج ہوا ہے، میں اِس کو غلط سمجھتا
Flag Counter