Maktaba Wahhabi

127 - 169
رہتے ہیں، اِس لیے عملی اعتبار سے کوئی ایک پیغمبر فائنل ماڈل نہیں بن سکتا۔‘‘(ایضاً:ص۴۔۵) قرآن مجید کی آیت ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَـکُمْ دِیْنَکُمْ﴾ کی تشریح میں لکھتے ہیں: ’’ قرآن کی اصطلاح کے مطابق، یہ کہنا صحیح ہو گا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم ’الدین، کے اعتبار سے فائنل پیغمبر تھے، لیکن ’منہاج، کے اعتبار سے آپ فائنل ماڈل نہ تھے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ حدیث میں یہ پیشین گوئی کی گئی ہے کہ آخری زمانے میں مسیح دوبارہ نازل ہوں گے۔ جیسا کہ معلوم ہے، پیغمبر آخر الزمان کا زمانہ نبوت قیامت تک ہے، اِس لیے اب آپ کے بعد کسی اور پیغمبر کا شخصی طور پر آنا ناقابل فہم بات ہے۔ اِس لیے اِن روایات کو درست مانتے ہوئے اِن کی صحیح تاویل یہ ہے کہ بعد کے زمانے میں جو چیز واقع ہو گی، وہ مسیح کی آمد ثانی نہیں ہے، بلکہ مسیح کے ماڈل کی آمد ثانی ہے۔ یعنی بعد کے زمانے میں حالات کے اندر ایسی تبدیلیاں واقع ہوں گی کہ حالات کے اعتبار سے حضرت مسیح کا عملی ماڈل زیادہ قابل انطباق(applicable)بن جائے گا۔‘‘(ایضاً ، ص ۵) خان صاحب کی غلط فہمی یہ ہے کہ وہ ’منہاج،(Methodology for Implemetation of Shari'ah)کو دین سے باہر کی چیز سمجھتے ہیں، حالانکہ ’شریعت، کی طرح ’منہاج، بھی دین ہی کا ایک جز ہے۔ ’شریعت، اور ’منہاج، مل کر دین بنتے ہیں۔یہی وجہ ہے قرآن مجید میں ارشاد ہے: ﴿لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْعَۃً وَّمِنْھَاجًا﴾(المائدۃ: ۴۸) ’’ اور ہم نے تم میں سے ہر قوم کے لیے ایک شریعت اور ایک منہاج مقرر کیا ہے۔‘‘ اس آیت مبارکہ کے مطابق ہر قوم کے لیے الگ الگ’ شریعت‘(Divine Law)اور’منہاج‘(Procedure for Application of Divine Law)مقرر کیا گیا ہے جو اِس بات کی دلیل ہے کہ جس طرح شریعتِ محمدی اور شریعتِ عیسوی میں فرق ہے، اِسی طرح منہاجِ محمدی اور منہاجِ عیسوی میں بھی فرق ہے ۔ اور اُمتِ مسلمہ کا قانون ، شریعتِ محمدی اور طریقہ نفاذ، منہاجِ محمدی ہے۔ آیت مبارکہ ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَـکُمْ
Flag Counter