Maktaba Wahhabi

148 - 169
الرسالہ: فروری ۲۰۱۱ء، ص۱۳) خان صاحب کا یہ دعویٰ کہ کتاب وسنت کے تزکیہ نفس کے تصورکی بنیاد ’قلب‘(Heart)نہیں ہے، خود کتاب وسنت کی صریح تعلیمات کے خلاف ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((ألا وإن فی الجسد مضغۃ؛ إذا صلحت صلح الجسد کلہ، وإذا فسدت فسد الجسد کلہ، ألا وھی القلب))(صحیح مسلم، کتاب المساقاۃ، باب أخذ الحلال وترک الشبھات) ’’ خبردار! اور جسم انسانی میں ایک عضوہے۔ جب وہ درست ہو جائے تو پورا جسم درست ہو جاتا ہے اور جب وہ بگڑ جائے تو پورا جسم بگڑ جاتا ہے۔ جان رکھو! وہ عضو ’قلب، ہے۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قلب انسانی کو جسم کے بناؤ وبگاڑ کی بنیاد قرار دیا ہے۔ آسان الفاظ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق صالح انسان وہ ہے جس کا قلب ’صالح‘بن جائے اور فاسد انسان وہ ہے جس کا قلب ’فاسد، ہو جائے۔ پس اسلام میں تزکیہ نفس کی بنیاد ’قلب، ہے۔ خان صاحب نے لفظ ’قلب‘ پر یہ شبہہ وارد کرنے کی کوشش کی ہے کہ کتاب وسنت میں قلب کا لفظ ’دل‘(Heart)کے معنی میں استعمال نہیں ہوا ہے بلکہ لٹریری معنی میں استعمال ہوا ہے۔ خان صاحب لکھتے ہیں: ’’اِس سلسلے میں ’’قلب‘‘ کا لفظ قرآن اور حدیث میں لٹریری معنوں میں استعمال کیا گیا ہے، نہ کہ سائنسی معنوں میں۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: فروری ۲۰۱۱ء، ص۱۳) خان صاحب کا یہ شبہہ بالکل بے بنیاد اور لغو ہے۔ کتاب وسنت میں ’قلب‘ کا لفظ اِسی معنی میں استعمال ہوا ہے جسے ہم سائنسی معنی میں ’دل‘ (Heart) کہتے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک روایت کے الفاظ ہیں: ((إن اللّٰه لا ینظر إلی أجسادکم، ولا إلی صورکم، ولکن ینظر إلی قلوبکم، وأشار بأصابعہ إلی صدرہ))(صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب
Flag Counter