Maktaba Wahhabi

149 - 169
تحریم ظلم المسلم) ’’ اللہ تعالیٰ تمہارے اجسام اور شکلوں کو نہیں دیکھتا بلکہ تمہارے قلوب کو دیکھتا ہے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس کے بعد اپنی انگلیوں سے اپنے سینے کی طرف اشارہ کیا۔‘‘ پس اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جسم انسانی میں اُس ’قلب، کا مقام بھی متعین کر دیا کہ جو اصلاح نفس کی بنیاد ہے۔ آپ نے اِس کے تعین کے لیے سینے کی طرف اشارہ کیا۔ اسِی طرح ایک اور روایت کے الفاظ ہیں: ((المسلم أخو المسلم، لایظلمہ ولایخذلہ، ولا یحقرہ التقوی ھھنا ویشیر إلی صدرہ ثلاث مرات))(صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب تحریم ظلم المسلم) ’’ مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے۔ وہ نہ تو اُس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے رُسوا کرتا ہے اور نہ ہی اُسے حقیر خیال کرتا ہے۔ تقویٰ یہاں ہے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سینے کی طرف تین دفعہ اشارہ فرمایا۔‘‘ روایت کا سیاق(contex)بتا رہا ہے کہ رویوں(attitudes)کی اصلاح کی بات ہو رہی ہے اور آپ نے اِس اصلاح کے لیے تقویٰ کو بنیاد بنایا ہے۔ اور رویوں کی اصلاح تقویٰ کے بغیر ممکن نہیں ہے اور تقویٰ کا مقام انسان کا ’قلب، ہے اور اِس کے لیے آپ نے سینے کی طرف تین مرتبہ اشارہ فرمایا۔ انسان کے مطالعہ سے متعلقہ جدید علوم(Humanities)میں سے علم نفسیات(Psychology)سے یہ اُمید کی گئی تھی کہ شاید وہ نفس انسانی کی اصلاح کے حوالہ سے کوئی بڑا کارنامہ سر انجام دے گا لیکن چونکہ جدید نفسیات(Modern Psychology)بھی مغربی فلسفے(Western Philosophy)کی کوکھ سے برآمد ہوئی ہے کہ جس میں ڈیکارٹ(Descartes 1596-1650)کے جملے "I think, therefor I am"سے شروع ہونے والی عقل پرستی(Rationalism)کو تقریباً خدا کا درجہ حاصل ہو چکا ہے لہٰذا جدید نفسیات کا یہ المیہ ہے کہی ہاں بھی اصلاح نفس کی کل بنیاد انسانی ذہن ہے۔ پس مطالعہ اورتحقیق کا اصل موضوع بھی انسانی ذہن بن گیا بلکہ اِس قدر غلو ہوا ہے کہ انسانی
Flag Counter