Maktaba Wahhabi

150 - 169
احساسات اور جذبات (Feelings and Emotions)کو بھی انسانی ذہن کی پیداوار مان لیا گیا اور وہ لوگ بیوقوف(idiot)قرار پانے لگے کہ جن کا یہ خیال ہو کہ اُن کے جذبات کا مخزن اُن کا ’دل‘ ہے۔ إنا للّٰه وإنا إلیہ رجعون۔ یہ تحقیق کچھ آگے بڑھی تو بعض نے تو انسانی دماغ میں بھی ایک چھوٹا سا ’قلب‘ تلاش کر لیا اور بعض کو ’قلبِ انسانی‘میں ایک چھوٹا سا ’دماغ‘ نظر آنے لگا۔ اِن دونوں قسم کے مناہج(approches)میں اصل بنیاد عقل پرستی ہے۔ مغرب میں اِس وقت انسانی جسم میں عقل کا افضل اوراشرف ترین حصہ ہونا ایک ایسا مسلّمہ اَمر بن چکا ہے کہ اِس سے انکار کرنے والے بیوقوف کہلانے لگے ہیں۔ اسلامی نفسیات(Islamic Psychology) کا موضوع ہی بالکل اور ہے اور اِس کی ابتداء اور انتہاء ’قلب، ہے۔ علم فلسفہ کی تاریخ پر ایک نظر دوڑا لیں کہ سقراط(Socrates 469-399 BC)سے لے کر برٹرینڈ رسل(Bertrand Russell 1872-1970)تک دیکھ لیں کہ کتنے ہیں کہ جنہیں اُن کی عقل نے اِس یقین تک پہنچا دیا ہو کہ اِس دنیا کا ایک خالق(Creator)ہے۔ یہ تو ’اصحابِ عقل‘کا معاملہ ہے۔ دوسری طرف ’اصحابِ قلب‘ کو دیکھیں یعنی انبیاء رسل کی جماعت توآدم علیہ السلام سے لے کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک سب کے سب ایک ہی عقیدہ، عقیدہ توحید پر نہ صرف متفق نظر آتے ہے بلکہ اُس کے داعی بھی ہیں۔ وحی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب پر نازل ہوتی تھی نہ کہ عقل پر۔ اگراللہ کی نظر میں عقل کی اہمیت زیادہ ہوتی تو وحی الہٰی کے نزول کا مقام عقل ہوتی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِنَّہُ لَتَنزِیْلُ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ نَزَلَ بِہِ الرُّوحُ الْأَمِیْنُ۔ عَلَی قَلْبِکَ لِتَکُونَ مِنَ الْمُنذِرِیْنَ ﴾(الشعراء: ۱۹۴۔۱۹۶) ’’ اور یہ قرآن مجید رب العٰلمین کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ اِس کو رُوح الامین نے نازل کیا ہے آپ کے قلب پر تا کہ آپ ڈرانے والوں میں سے ہو جائیں۔‘‘ انسانی عمل کا اصل محرک(motive)اُس کا جذبہ ہے کہ جس کا مقام ومحل انسانی قلب ہے۔ لہٰذا انسان کی کل حرکت کا باعث ’قلب‘ ہے۔ ایمان، یقین، اخلاص، تقوی، محبت، مودت، الفت ، خوف، اُمید، شکر، رضا، ورع، انابت، خشوع، توکل، صبر، ارادہ، نفرت،
Flag Counter