Maktaba Wahhabi

160 - 169
’’سند یافتہ علماء کے سوا بہت سے دوسرے مسلم رہنما ہیں جو عربی اور فارسی اور اردو کے سوا مغربی زبان(انگریزی یا فرنچ)بھی جانتے تھے۔ اُنہیں دونوں طرف کے لٹریچر کا مطالعہ کرنے کا موقع ملا، مگر ان کی تحریروں کا ذخیرہ بتاتا ہے کہ وہ بھی دور جدید میں اسلام کی اِس فکری ضرورت کو پورا نہ کر سکے۔ اُن میں سے چند نام یہ ہیں۔ سید جمال الدین افغانی، ڈاکٹر محمد اقبال، ڈاکٹر محمد رفیع الدین، مولانا ابو الکلام آزاد، شیخ محمد عبدہ، سید رشید رضا، امیر شکیب ارسلان، سید قطب، ڈاکٹر عبد القادر عودۃ، ڈاکٹر عبد الرحمن الکواکبی، مولانا عبد الماجد دریابادی، سید ابو الاعلی مودودی، ڈاکٹر اسرار احمد، مولانا سید ابو الحسن علی ندوی، ڈاکٹر محمد حمید اللہ، وغیرہ۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ:مارچ ۲۰۰۷ء، ص ۶) راقم نے خان صاحب کی تحریروں کا بغور مطالعہ کیا ہے اور اِس نتیجے تک پہنچا ہے کہ خان صاحب نے اپنی زندگی میں صرف ایک ہی شخصیت کی کھل کر تعریف کی ہے اور وہ مہدی اور مسیح کی شخصیت ہے کہ جن کی قیامت سے پہلے آمد کی خوشخبری اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں بھی موجود ہے۔ ایک جگہ خان صاحب مہدی کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’پھر خدا کی توفیق سے ایک شخص اٹھے گا جو خود سائنسی دلائل کے ذریعے اِس دجالی فتنے کا خاتمہ کر دے گا۔ وہ دجالی دلائل کو زیادہ برتر دلائل کے ساتھ بے بنیاد ثابت کر دے گا۔ یہ واقعہ، اپنی نوعیت کے اعتبار سے، تاریخ بشری کا پہلا واقعہ ہو گا۔ ،،(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص ۱۸۔۱۹) ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ’’مہدی دراصل اسی قسم کا ایک صاحب معرفت انسان ہو گا…اُس کے اندر تجزیہ کی طاقت(power of analysis)کمال درجے میں موجود ہو، وہ محدد تبیین(precise description)کی صلاحیت کا حامل ہو۔ ،،(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص ۳۷) ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ’’ مہدی کے لفظ میں یہ اشارہ ہے کہ وقت کے تمام سوالات میں وہ استثنائی طور
Flag Counter