Maktaba Wahhabi

161 - 169
[exceptionally] پر درست رہنمائی دینے کی صلاحیت کا حامل ہو گا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: جولائی ۲۰۱۰ء، ص۱۵) ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ’’مہدی کا مہدی ہونا، اپنے آپ بتا رہا ہے کہ مہدی کی پہچان کیا ہے۔ وہ پہچان یہ ہے کہ مہدی اپنے ماحول کے برعکس، استثنائی طور پر ایک ہدایت یاب انسان ہو گا، جب کہ لوگ عمومی طور پر ہدایت حق سے محروم ہو چکے ہوں گے۔ مہدی ایک استثنائی انسان کا نام ہے، اور یہی استثنا وہ چیز ہے جس کے ذریعے پہچاننے والے اُس کو پہچانیں گے۔ مہدی نہ خود اپنے مہدی ہونے کا دعوی کرے گا، اور نہ آسمان سے یہ آواز آئے گی کہ فلاں شخص مہدی ہے ، اُس کو مانو اور اُس کا اتباع کرو۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ:مئی ۲۰۱۰ء، ص۳۶) ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ’’دورِ آخر کے مجدد کی سب سے پہلی علامت یہ ہو گی کہ وہ خدا کی خصوصی توفیق سے، دینِ حق کو دوبارہ اُس کی حقیقی صورت میں دریافت کرے گا۔ وہ ظاہری فارم سے گزر کر اسلام کی اصل سپرٹ کا فہم حاصل کرے گا۔ وہ قرآن کی مغالطہ آمیز تشریح سے گزر کر قرآن کے اصل پیغام کو سمجھے گا۔ وہ دین اجنبی کو اپنے لیے دوبارہ دین معروف بنائے گا۔دوسرے لفظوں میں وہ خدا کے دین کو دوبارہ اس طرح دریافت کرے گا، جس طرح اَصحابِ رسول نے اس کو دریافت کیا تھا۔ زمانے کے اعتبار سے، وہ بعد کا انسان ہو گا، لیکن معرفت کے اعتبار سے وہ اصحاب رسول جیسی معرفت کا حامل ہو گا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص۵۰۔۵۱) خان صاحب جس مہدی اور مسیح کی تعریف میں زمین وآسمان کے قلابے ملا رہے ہیں اور اِس کے برعکس ہر بڑے عالم دین اور مفکر کے کام کو عبث قرار دے رہے ہیں تو یہ خوش نصیب کہ جس کے خان صاحب اتنے دیوانے ہیں، وہ خود ہیں۔ ایک جگہ خان صاحب اپنے ممدوح مہدی اور مسیح کے بارے لکھتے ہیں: ’’ اِسی طرح مہدی، یا مسیح جو کارنامہ انجام دیں گے، اُنھیں بھی خدا کی خصوصی مدد کے ذریعے ایک طاقت ور ٹیم حاصل ہو گی۔ غالباً یہی وہ ٹیم ہے جس کو حدیث میں
Flag Counter