Maktaba Wahhabi

165 - 169
and superior)سمجھے اور دوسرا اُس کے ساتھ اگر یہ اُلجھن بھی شامل ہوجائے کہ اُس کے دماغ کے کسی خانے میں یہ بات موجود ہو کہ لوگ اُسے خاص اور برتر ماننے کے لیے تیار نہ ہوں گے اور وہ اپنے آپ کو منوانے کے لیے کوشش کرے تو اِس کیفیت کو نرگسی شخصی خلل Narcissistic Personality Disorder(NPD)کہتے ہیں ۔اِس ذہنی حالت کے حامل اشخاص اپنی ذات کے سحر میں مبتلا ہوکر اپنے عاشق خود ہی بن جاتے ہیں۔ جو شخص اِس ذہنی خلل کا شکار ہو ، اُس کی علامات میں سے ایک علامت ماہرین نفسیات کے ہاں یہ بتلائی گئی ہے کہ وہ شخص یہ کوشش کرتا ہے کہ دوسرے لوگ بھی اُسے خاص اور برتر مانیں(Expects to be recognized as superior and special, without superior accomplishments)جبکہ اِس میں برتری والی کوئی امتیازی خاصیت نہ بھی ہو۔ جب خان صاحب نے اپنے مہدی ومسیح ہونے کی معرفت حاصل کر لی تواِس خوف میں مبتلا ہو گئے کہ لوگ اُنہیں اِس حیثیت سے قبول نہیں کریں گے جسپر وہ پیغمبروں پر ایمان نہ لانے کی مثالیں بیان کرنے لگے۔ خان صاحب لکھتے ہیں: ’’ قدیم زمانے کے یہود نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے منتظر تھے ، مگر اُن کا حال یہ ہوا کہ جب پیغمبر آئے تو وہ ان کا انکار کرنے والے بن گئے۔ یقینی طور پر یہی واقعہ مسلمانوں کے ساتھ ہونے والا ہے۔ مہدی اور مسیح جب ظاہر ہوں گے تو موجودہ مسلمان یقینی طور پر اُن کا انکار کرنے والے بن جائیں گے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: جنوری ۲۰۱۱ء، ص ۴۳) ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ’’ اس استثنائی صفت کے باوجود جو لوگ اُس[مہدی] کو نہ پہچانیں، وہ اُسی قسم کے اندھے پن میں مبتلا ہیں، جس اندھے پن کی بنا پر لوگوں نے پچھلے پیغمبروں کو نہیں پہچانا اور وہ اُن کے منکر بنے رہے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ : مئی ۲۰۱۰ء، ص ۵۱) خان صاحب کے بقول مہدی ایک استثنائی معاملہ (exceptional case)ہو گا۔ لہٰذا اُسے نہ پہچان پانا اندھے ہونے کے برابر ہے۔ خان صاحب نے یقینا مہدی ومسیح کو پہچان لیا ہے اور اِس مہدی و مسیح کی پہچان لوگوں کے لیے آسان بنانے میں اُن کی
Flag Counter