Maktaba Wahhabi

166 - 169
انگلیوں کے تمام اشارے حسنِ اتفاق سے اُن کی اپنی طرف ہی ہیں۔ جو لوگ اپنی ذات سےعشق میں مبتلا ہوتے ہیں،ماہرین نفسیات اُس کی وجوہات میں سےایک عمومی وجہ پیدائشی شدیدحساسیت(An oversensitive temperament at birth)قرار دیتے ہیں کہ کچھ بچے پیدائشی طور شدید حساس ہوتے ہیں اور یہی حساسیت بعد ازاں دماغی خلل کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ماہرین کے بقول بچپن میں والد کی شفقت سے محرومی بھی ایسے مسائل پیدا کر دیتی ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ ایک خلل(disorder)کی صورت اختیار کر جاتے ہیں ۔ خان صاحب کے بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ اُنہوں نے چار سال کی عمر میں اپنے والد کی وفات کو اپنے بچپن میں شدت سے محسوس کیا تھا لیکن اُن کا کہنا یہ ہے کہ اُنہوں نے اِس صدمے کو ایک چیلنج کے طور قبول کیا۔ لیکن صدمہ بہرحال ایک صدمہ ہوتا ہے اور عموماً بچپن کے ایسے حادثات ذہنی اُلجھنوں کا باعث بن جاتے ہیں۔ والدین کی بچپن میں ضرورت سے زیادہ ڈانٹ ڈپٹ بھی اِن مسائل کی ایک توجیہہ ہو سکتی ہے۔ خان صاحب ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’ وہ [خان صاحب کی والدہ] اپنے بارے میں اکثر کہتی تھیں کہ میں نے اپنے بچوں کو ہمیشہ ڈانٹ کر رکھا۔‘‘(عورت معمار انسانیت: ص۱۷۹) ماہرین نفسیات کی ایک جماعت کے نزدیک انسان کی شخصیت کا اکثر حصہ اس کے بچپن میں ہی مکمل ہو جاتا ہے اور بہت سے رویے اور ذہنی کیفیات اُس کے بچپن کے حالات واقعات کی وجہ سے اُس کی شخصیت کا لازمی جزو بن جاتی ہیں جن سے نجات حاصل کرنا اُس شخص کے لیے مشکل ہو جاتا ہے۔ ذہنی خلل کا ایک اور عجیب مسئلہ یہ ہے کہ جس کو لاحق ہو وہ عموماًیہ ماننے کو تیار نہیں ہوتا کہ اُس کے ساتھ یہ پرابلم ہے۔ فرائڈ(Freud)نے نفسیاتی مسائل کو جانچنے کے لیے ایک عجیب طریقہ نکالا تھا جسے تحلیل نفسی(Psychoanalysis)کہا جاتا ہے۔ اِس طریقے میں مثلاً متاثر شخص کو یہ کہا جاتا کہ وہ بلاروک ٹوک گفتگو کرتا جائے اور جو ذہن میں آئے کہہ دے۔ اِس طرح معالج اُس شخص کی ذہنی کیفیت کا مطالعہ اس کی گفتگو کے تجزیے سے کرتا تھا۔ خان صاحب میں جہاں بہت سی خوبیاں ہیں، وہاں ایک خوبی کہیں یا خامی، یہ بھی ہے کہ وہ لکھتے بہت زیادہ
Flag Counter