Maktaba Wahhabi

21 - 169
آخرت میں خدا کے اعلان کے ذریعے ہو گا۔ اِس لیے دنیا میں اس قسم کا دعویٰ کرنا اپنے آپ میں ایک بے بنیاد دعویٰ کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص۴۰۔۴۱) 11۔ مہدی اور مسیح کی ایک علامت یہ بھی ہو گی کہ معاصر مسلمان اُن کا انکار کریں گے۔ ایک جگہ مولانا وحید الدین خان صاحب لکھتے ہیں: ’’ قدیم زمانے کے یہود نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے منتظر تھے ، مگر اُن کا حال یہ ہوا کہ جب پیغمبر آئے تو وہ اُن کا انکار کرنے والے بن گئے۔ یقینی طور پر یہی واقعہ مسلمانوں کے ساتھ ہونے والا ہے۔ مہدی اور مسیح جب ظاہر ہوں گے تو موجودہ مسلمان یقینی طور پر اُن کا انکار کرنے والے بن جائیں گے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: جنوری ۲۰۱۱ء، ص ۴۳) خان صاحب ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ’’ اصل یہ ہے کہ مہدی کا زمانہ فتنہ دہیماء کا زمانہ ہو گا۔ اُس زمانے میں افکار کی کثرت کے نتیجے میں حقائق مشتبہ ہو جائیں گے۔ تمام لوگ فکری کنفیوژن میں جینے لگیں گے۔ ایسی حالت میں مہدی کے ظہور کے باوجود لوگوں کے لیے مہدی پر یقین کرنا مشکل ہو جائے گا۔ لوگ دیکھیں گے کہ مہدی جو بات کہہ رہا ہے، وہ پوری طرح مبنی برحق ہے۔ لیکن مہدی عام انسانوں جیسا ایک انسان ہو گا، اِس بنا پر لوگوں کے لیے شبہ کا ایک عنصر باقی رہے گا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ:جون ۲۰۱۰ء، ص۱۱) 12۔ مہدی یا مسیح کی ایک علامت یہ ہوگی کہ اُن کے ساتھ اَخوانِ رسول کی ٹیم ہو گی۔ ایک جگہ خان صاحب لکھتے ہیں: ’’ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمہ طور پر ایک عظیم کارنامہ انجام دیا۔ یہ کارنامہ انجام دینے کے لیے خدا نے آپ کو مضبوط افراد کی ایک ٹیم دی، جس کو اَصحابِ رسول کہا جاتا ہے۔ اِسی طرح مہدی، یا مسیح جو کارنامہ انجام دیں گے، انھیں بھی خدا کی خصوصی مدد کے ذریعے ایک طاقت ور ٹیم حاصل ہو گی۔ غالباً یہی وہ ٹیم ہے جس کو حدیث میں اَخوانِ رسول کہا گیا ہے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص ۴۳) خان صاحب ایک اور جگہ لکھتے ہیں کہ اَخوانِ رسول کی ٹیم سائنسی دور میں مسیح یا مہدی کے
Flag Counter