Maktaba Wahhabi

22 - 169
ساتھ مل کر دعوت کا کام کریں گے: ’’ غالباً یہ کہنا صحیح ہو گا کہ اَخوانِ رسول وہ اہلِ ایمان ہیں جو سائنسی دور میں پیدا ہوں گے، اور سائنسی دریافتوں سے ذہنی غذا لے کر اعلیٰ معرفت کا درجہ حاصل کریں گے، نیز یہی و ہ لوگ ہوں گے جو مہدی، یا مسیح کا ساتھ دے کر آخری زمانے میں اعلیٰ دعوتی کارنامہ انجام دیں گے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ : مئی ۲۰۱۰ء، ص۴۴) جبکہ خان صاحب کے نزدیک اَخوانِ رسول سے مراد اُن کے قائم کردہ ادارے ’سی پی ایس، کی ٹیم ہے۔ایک جگہ فرماتے ہیں: ’’ سی پی ایس انٹرنیشنل کے نام سے موجودہ دعوت کام جنوری ۲۰۰۱ کو دہلی میں شروع ہوا۔ لیکن اِس تنظیم کے صدر نے اِس دعوتی کام کو اِس سے بہت پہلے ۱۹۵۰ میں اعظم گڑھ(یو۔پی)میں ادارہ اشاعت اسلام کے نام سے شروع کیا تھا۔ اِس کے بعد یہ کام مسلسل بلاانقطاع جاری رہا۔ ۱۹۷۰ میں اِسی مقصد کے لیے اسلامی مرکز(نئی دہلی)کا قیا م عمل میں آیا۔ ۱۹۷۶میں اِس نے الرسالہ مشن کی صورت اختیار کی۔ سی پی ایس انٹرنیشنل(۲۰۰۱)اِسی کام کی تکمیلی صورت ہے۔ لمبی مدت کے بعد اب خدا کے فضل سے ساری دنیا میں یہ آواز پہنچ چکی ہے۔ اور اِسی کے ساتھ اِس کی ایک طاقت ور ٹیم بن چکی ہے جس کو ہم سی پی ایس ٹیم کہتے ہیں۔ ماضی اور حال کے تمام قرائن تقریباً یقینی طور پر بتاتے ہیں کہ سی پی ایس کی ٹیم ہی وہ ٹیم ہے جس کی پیشین گوئی کرتے ہوئے پیغمبر اسلام نے اُس کو اَخوانِ رسول کا لقب دیا تھا۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ : ستمبر ۲۰۰۶ء، ص۴۰) خان صاحب کے بقول سائنسی دور میں اخوانِ رسول، مہدی یا مسیح کا ساتھ دیتے ہوئے دعوتی کارنامہ انجام دیں گے اور اخوانِ رسول’ سی پی ایس، کی ٹیم ہے جو مولانا وحید الدین خان صاحب کے ساتھ مل کر سائنسی دور میں دعوتی کارنامہ سرانجام دے رہی ہے۔ اب مہدی اور مسیح کون ہوا؟ اس کا تعین ہم نہیں کرتے، کیونکہ خان صاحب نے تعین کرنے سے منع فرمادیا ہے اور صرف پہچان پر زور دیتے ہیں۔ خان صاحب کی مذکورہ بالا تحریروں کی روشنی میں ایک عام شخص کے لیے مہدی ومسیح کی پہچان اس قدر واضح ہو جاتی ہے کہ اُس کی زبان پر بے اختیار یہ جاری ہو جاتا ہے:’’مسیح موعود اور مہدی زمان:
Flag Counter