Maktaba Wahhabi

87 - 169
ناکامی کا شکار ہوئی ہیں۔مسلمان جب بھی کوئی تحریک اٹھاتے ہیں تو خدا اُن کے گھروندے کوٹھوکر مار کر گرا دیتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اُن کی یہ تمام سرگرمیاں خدا کی نظر میں بالکل نامطلوب ہیں۔ اِس بنا پر وہ اُن کو حرفِ غلط کی طرح مٹا رہا ہے۔‘‘(راہ عمل:ص ۱۱۰) امریکہ میں۱۱؍۹ کے واقعہ کے بعد تو نفاذِ شریعت،اقامتِ دین،جہاد اور اسلامی نظام کے حوالہ سے مولانا کے بیانات میں غیر معمولی شدت پسندی نظر آنے لگی اور اُن کے نزدیک یہ اِن عناوین پر گفتگو ایک طرح کی گالی بن گئی۔ ایک جگہ مولانا لکھتے ہیں: ’’ مگر میں نے ۸ اکتوبر کے فوراً بعد یہ کہا تھا اور اب بھی کہتا ہوں کہ بم باری اِس مسئلے کا جواب نہیں۔ امریکی مدبرین اِس مسئلہ کو سادہ طور پر صرف ٹررزم کا ایک مسئلہ سمجھتے ہیں۔ اِس بنا پر اُن کا خیال ہے کہ وہ بمبارڈمنٹ کے ذریعہ اِس کا خاتمہ کر سکتے ہیں، مگر یہ اصل معاملے کا صرف ایک کم تر اندازہ ہے۔ اصل یہ ہے کہ’’اسلامک ٹررزم‘‘ ایک ایسے ٹررزم کا نام ہے جس کو ایک مقدس آئڈیالوجی کے ذریعے درست ثابت کیا گیا ہو۔ جو مسلمان سوسائیڈل بم دھماکہ کر کے امریکا کو چیلنج کر رہے ہیں،وہ دیوانے لوگ نہیں ہیں……یہ آئڈیالوجی بلاشبہ صد فی صد غلط ہے، اسلام سے اِس کا کوئی تعلق نہیں ، مگر اِس کے پیچھے سوسال سے زیادہ مدت کی لمبی تاریخ ہے۔ سید جمال الدین افغانی،حسن البنا، سید قطب،محمد اقبال،آیت اللہ خمینی،سید ابو الاعلیٰ مودودی جیسے بہت سے لوگوں نے اسلام کا پولیٹیکل انٹرپریٹیشن کر کے انہیں یہ باور کرایا ہے کہ اسلام کا سب سے بڑا عمل جہاد ہے،جہاد کرو اور سیدھے جنت میں پہنچ جاؤ۔حقیقت یہ ہے کہ اِس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ اسلام کی غلط تعبیر پر قائم شدہ اس پولیٹیکل آئڈیالوجی کو ڈسٹرائے کیا جائے۔ یہ گن ورسز گن کا معاملہ نہیں بلکہ گن ورسز آئڈیالوجی کا معاملہ ہے اور اِس بے بنیاد آئڈیالوجی کو ڈسٹرائے کر کے ہی ہم اسلام کے نام پر کیے جانے والے ٹررزم کو ختم کر سکتے ہیں۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ:جولائی ۲۰۰۷ء،ص ۳۳) ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ’’ میں کہہ سکتا ہوں کہ میں نے ذاتی طور پر ہزاروں لوگوں کو مسٹر ٹررسٹ کے بجائے مسٹر نیچر بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اسلام کے نام پر موجودہ زمانے
Flag Counter