Maktaba Wahhabi

70 - 103
پڑھ کر دم کرتے تھے، اور اپنا ہاتھ (سر سے لے کر جہاں تک وہ پہنچتا تھا) پھیرتے تھے۔ (متفق علیہ)۔ 3۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی خوش کن امر آتا تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لئے سجدے میں گر جاتے تھے۔ 4۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی قوم (کی دشمنی اور ایذاء) کا اندیشہ کرتے تھے تو کہتے تھے: ’’اے میرے اللہ! ہم ان کے سامنے تجھے ہی کرتے ہیں (یعنی ان کے مقابلے میں تیری ہی پناہ لیتے ہیں) اور ان کی شرارتوں سے تیری پناہ چاہتے ہیں‘‘۔ (رواہ احمد)۔ 5۔جب کوئی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت میں گھبراہٹ پیدا کرتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: ’’اللہ میرا رب ہے، اللہ میرا ر ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے‘‘۔ (رواہ النسائی) 6۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف لاحق ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: ’’یَا حَيُّ یَا قَیُوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثِ‘‘ ۔ ’’اے ہمیشہ زندہ رہنے والے اور اے قائم بالذات اور پوری کائنات کے نگران میں تیری رحمت کی فریاد کرتا ہوں‘‘۔ (رواہ الترمذی)۔ 7۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنوں اور انسان کی بدنظری سے پناہ مانگتے تھے۔ یہاں تک کہ معوذتان نازل ہوئی۔ جب یہ نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اختیار کر لیا۔ اور ان کے علاوہ دوسرے کلمات کو چھوڑ دیا۔ (رواہ الترمذی)۔ 8۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سخت مصیبت، بدنصیبی لاحق ہونے، بُری تقدیر اور دشمنوں کی شماتت سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ (متفق علیہ)۔ نوٹ: کسی کو مبتلائے مصیبت دیکھ کر خوش ہونے کو عربی میں شماتت کہتے ہیں۔ (مترجم)۔ 9۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن سورۃ قاف کے ساتھ خطاب کرتے تھے۔ یعنی سورۂ ’’ق‘‘ پڑھا کرتے تھے۔ (رواہ ابوداؤد)۔ 10۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ کرتے تھے تو کہتے تھے: ’’اے میرے اللہ! تو ہی میرا بازو ہے (یعنی قوت کا باعث ہے) تو ہی میرا مددگار ہے۔ تیری توفیق سے میں ایک حالت سے دوسرے حالت بدلتا ہوں اور تیری توفیق ہی سے میں حملہ کرتا ہوں‘‘ (رواہ احمد)۔ 11۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کسی مجلس سے اٹھتے تھے تو کہتے تھے: سُبْحَنٰکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَسْتَفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ ’’تم میں سے جو کوئی بھی اپنی مجلس سے اٹھتے وقت یہ کلمات کہے گا اس سے جو خطا بھی اس مجلس
Flag Counter