Maktaba Wahhabi

144 - 402
اور وہ یہ کہتے سنے گئے کہ اسلام کی اصل تعبیر مسلکِ اہلِ حدیث ہی ہے،جس کی اساس و بنیاد فقط قرآن و حدیث پر ہے۔ بعد ازاں بھی پیر صاحب مختلف موقعوں اور تبلیغی اجلاسوں میں تشریف لاتے رہے۔عام جلسوں سے ہٹ کر ان کی مجالس کا یہ حال ہوتا تھا کہ جہاں تشریف فرما ہوتے،علما و صلحا اور طلبائے دین کا ایک ہجوم جمع رہتا۔پیر صاحب کی ذات ان کے استاذِ گرامی قدر حضرت حافظ عبداﷲ روپڑی رحمہ اللہ کی طرح مرجع خلائق ہوتی،جس سے امرا و اغنیا بھی مستفید ہوتے۔مورخین ذکر کرتے ہیں کہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی مجلس خلفائے عباسیہ کے دربار سے زیادہ بارونق ہوتی تھی۔ حضرت پیر بدیع الدین کے متعلق عرض کر رہا تھا کہ تشنگانِ علومِ دین کشاں کشاں ان کے حلقۂ وعظ و تذکیر اور درس و تدریس میں کھنچے چلے آتے تھے۔ہمارے فاضل دوست مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ پیر صاحب سے گہری عقیدت و محبت رکھتے تھے۔پیر صاحب کو بھی ان سے بڑا لگاؤ تھا۔فیصل آباد ادارۂ علومِ اثریہ میں پیر صاحب کا جب بھی آنا ہوتا،حضرت مولانا محمد عبداﷲ جھال خانوآنہ والے،حضرت مولانا محمد اسحاق چیمہ،مولانا اثری اور علمائے شہر کے ساتھ پیر صاحب کی علمی مجالس ایک بہار پیدا کیے رکھتیں۔مسائلِ علمیہ پر پیر صاحب کی تحقیق و تنقید اور گفتگو سے یوں سمجھیے کہ دل و دماغ آباد ہو جاتے تھے۔مولانا ارشاد الحق اس زمانے میں کسی نہ کسی بہانے پیر صاحب کے پاس نیو سعید آباد سندھ پہنچ جاتے اور واپسی پر پیر صاحب کے عظیم کتب خانے،معقولات و منقولات اور جدید و قدیم علوم سے آراستہ لائبریری سے استفادے کی باتیں بتاتے۔نایاب و نادر کتب کے اتنے بڑے ذخائر شاید کسی اور عالمِ دین کے پاس نہ ہوں۔
Flag Counter