Maktaba Wahhabi

146 - 402
پیر صاحب مرحوم کے بڑے بھائی حضرت پیر سید محب اﷲ شاہ راشدی بھی محقق عالمِ دین اور زہد و تقویٰ کی مثالی شخصیت تھے۔مولانا سید محمد داود غزنوی کے دورِ امارت میں انھوں نے لاہور موچی دروازے میں مرکزی جمعیت کی عظیم الشان کانفرنس کی صدارت فرمائی تھی۔ہمیں تو اسی تاریخی موقع پر ان کی زیارت کی سعادت حاصل ہوئی تھی۔پیر بدیع الدین علیہ الرحمہ سعودی عرب کے بیشتر علمی اداروں اور جامعات سے وابستہ رہے۔حرمین شریفین کے علما اور ائمہ کرام ان کے تبحرِ علمی کے معترف تھے۔سعودیہ اور دوسرے عرب ممالک میں پیر صاحب کے مطالعہ و تحقیق اور دعوت و ارشاد کا خوب چرچا رہا۔فصیح و بلیغ عربی اور اردو تحریر و تقریر میں انھیں یکساں ملکہ قدرت نے ودیعت فرمایا تھا۔افسوس آج صورتِ حال یہ ہے ع قافلۂ حجاز میں ایک حسین بھی نہیں گرچہ ہے تابدار ابھی گیسوئے دجلہ و فرات میر پور خاص میں کئی سال پیشتر حاضری کا موقع ملا تھا۔کراچی کے بعد اندرونِ سندھ یہی ایک مقام ہے جہاں مسلک کی تبلیغ و اشاعت اور علومِ دینیہ کی تدریس کے ادارے کام کر رہے ہیں۔ان میں جریدہ ’’بحر العلوم‘‘ ایک گراں قدر اضافہ ہے اور پھر ’’شیخ العرب والعجم‘‘ نمبر ان شاء اﷲ ہر لحاظ سے توقع کے مطابق علمی اور عوامی حلقوں میں مقبول رہے گا،لیکن اس کے لیے ظاہر ہے کہ محنت و مساعی کی ضرورت ہو گی۔ پیر صاحب علیہ الرحمہ کے شاگردوں اور حلقۂ ارادت کا سلسلہ بے حد وسیع ہے،اگر اُن سے رابطہ کیا جائے اور منتشر معلومات جمع کی جائیں تو یقینا اس سلسلے میں بہت سا مواد فراہم ہو سکتا ہے۔جہاں پیر صاحب کا خاندان اور آل اولاد موجود ہیں
Flag Counter