Maktaba Wahhabi

153 - 402
ارشاد ہے کہ اس میں شفا ہے،لیکن شیخ فرماتے ہیں کہ مدینہ کی ہر کھجور میں شفا اور برکات ہیں،کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے کی پیداوار اور پھلوں کے لیے دعا کی ہے: (( اَللّٰھُمَّ بَارِکْ فِيْ أَثْمَارِھَا )) ’’اے اﷲ! مدینے کے پھلوں میں برکت نازل فرما۔‘‘ یہ ایک ابدی حقیقت ہے کہ مکہ معظمہ میں آبِ زمزم اور مدینہ منورہ کی کھجوریں انتہائی خیر و برکات اور شفا و دوا کا سبب ہیں کہ جن کا دنیا میں کوئی بدل نہیں ہے۔ہمارے سلف صالحین تو علاج ہی انہی سے کرتے تھے۔حافظ ابن قیم نے اپنی شہرۂ آفاق تصنیف ’’زاد المعاد‘‘ میں لکھا ہے: ’’میں مکہ معظمہ کے قیام کے دوران میں بیمار پڑ گیا۔علاج معالجے کی اتنی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے میں نے آبِ زم زم پر سورت فاتحہ پڑھ پڑھ کر پینا شروع کیا تو اﷲ تعالیٰ نے صحت عطا فرما دی۔‘‘ بہرحال شیخ ابن باز کا تذکرہ چلا آ رہا تھا،ان کے علم و عمل کو تحریر میں لانے کے لیے تو ایک دفتر درکار ہے۔مرحوم کے شاگردانِ رشید اور ان کی دینی خدمات ہی کا ذکر کیا جائے تو یہ ایک طویل ترین فہرست ہے۔پاکستان میں علامہ احسان الٰہی ظہیر کی علمی وجاہت اور تصنیفی و تقریری کارناموں ہی سے معلوم ہوتا ہے کہ شیخ مرحوم کے اس نامور شاگرد نے مختصر عمر میں کس قدر دینی و ملی اور تاریخ ساز مراحل طے کیے۔ راقم الحروف کو 1979ء میں پہلی مرتبہ فریضۂ حج کی سعادت حاصل ہوئی،اسی موقع پر ایک روز مکہ معظمہ کے نواح میں ’’التوعیہ‘‘ کے قریب جامع مسجد میں فجر کی نماز الشیخ ابن باز علیہ الرحمہ کی امامت میں ادا کرنے کا شرف حاصل ہوا۔نماز کے بعد انھوں نے چند منٹ درسِ حدیث دیا اور ایک روایت کی شرح و بسط اور علمی نکات کچھ اس
Flag Counter