Maktaba Wahhabi

218 - 402
اور فراست سے ان کا بہتر حل نکلتا رہا،جس کے نتیجے میں جماعت میں اتحاد و اتفاق کی فضائیں نمودار ہوئیں،جن کے مثبت اثرات آج بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ صدر جنرل ضیاء الحق نے جب مجلسِ شوریٰ بنائی تو دونوں حضرات مولانا لکھوی اور میاں صاحب اس کے رکن نامزد کیے گئے۔جنرل صاحب نے اسلامائزیشن کے جن اقدامات کا نفاذ کیا،بیت المال،عشر و زکات کا نظام،وفاق المدارس اور قادیانیت آرڈنینس وغیرہ،اس سلسلے کے جملہ امورِ دینیہ میں دونوں حضرات کی مشاورت کو جنرل صاحب بہت زیادہ اہمیت دیتے تھے۔اسلام آباد میں جامعہ سلفیہ کے لیے اراضی کے حصول میں مولانا لکھوی نے بڑی محنت اور تگ و تاز کی۔نفاذِ اسلام کے ایسے مزید اقدامات کے سلسلے میں جنرل صاحب نے مولانا ظفر احمد انصاری کی سربراہی میں انصاری کمیشن تشکیل دیا،تو مولانا لکھوی اس کے بھی رکن تھے۔مولانا نے آئینی سفارشات کی ترتیب و تدوین میں اس فورم پر بھرپور کام کیا تھا،لیکن افسوس کہ جنرل صاحب کو ایک سانحے کا شکار بنا کر یہ سارا نفاذِ اسلام کا کیا دھرا کام سبوتاز کر دیا گیا ع اے بسا آرزو کہ خاک شدہ مولانا لکھوی کی جماعتی و قومی خدمات کا دائرہ بڑا وسیع ہے۔وہ تین مرتبہ ضلع قصور سے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوتے رہے۔اس حیثیت سے انھوں نے اپنے حلقۂ انتخاب میں عوامی فلاح و بہبود کے بہت سے ادارے،ڈسپنسریاں،طلبا و طالبات کے سکولز کی عمارات اور ٹیلیفون و مواصلات کی سہولتیں بہم پہنچائیں۔جماعتی فرائض ادا کرنے میں ملک بھر کے اہم مقامات پر آپ کے خطباتِ جمعہ،کانفرنس اور جلسوں میں وعظ و تذکیر کے پروگرام جماعتی تاریخ کا درخشندہ باب ہے۔مرکزی جمعیت کی
Flag Counter