Maktaba Wahhabi

256 - 402
کے سلسلے کے چھوٹے بڑے رسائل و کتب پڑھنے کو دیتے تھے۔یہ نوجوان انھیں اپنے علما کے پاس لے جاتے اور بدعات و رسومات پر اُن سے معلومات چاہتے،لیکن اُن کے پاس سوائے ادھر ادھر کی باتوں اور بحث و تمحیص کے کچھ نہ پاتے۔قرآن و حدیث کے دلائل اور تعلیمات کا جواب ان سے نہ سن کر ان نوجوانوں کے ذہن تبدیل ہوئے اور مسلک اہلِ حدیث پر نہ صرف خود کاربند ہوئے،بلکہ اپنے اہل و عیال اور خاندان کے افراد کے لیے بھی ہدایت کا سبب بن گئے۔ اس زمانے میں فیصل آباد شہر کے مذہبی حالات یہ تھے کہ مولوی سردار احمد،جو بریلوی مکتبۂ فکر کے بڑے عالم تھے،اُن کا عروج تھا اور خود ساختہ بدعات و رسومات کا راج تھا۔جامع مسجد اہلِ حدیث امین پور بازار میں مولانا احمد دین گکھڑوی خطیب تھے اور مسجد مبارک منٹگمری بازار میں مولانا حافظ عبدالقادر روپڑی علیہ الرحمہ لاہور سے آکر خطبہ جمعہ المبارک ارشاد فرماتے تھے۔ مسجد مبارک میں کبھی کبھار حافظ محمد اسماعیل روپڑی بھی خطبہ جمعہ دیتے،انھیں مجبور کر کے والد صاحب رات کو اپنے ہاں ٹھہرا لیتے،اس طرح اُن کے اخلاقِ کریمانہ اور شیریں بیانی سے صوفی احمد دین اور حاجی بشیر احمد اور ان کے دیگر دوست بہت متاثر ہوئے۔والد صاحب نے ان دوستوں کی ڈاڑھیاں رکھوائیں،قرآن مجید پڑھایا اور سینما بینی وغیرہ چھڑا کر مسلکِ اہلِ حدیث کے مکمل حاملین بنا دیا۔ان دنوں شہر میں مسلک کے لحاظ سے افرادی قوت بہت کم تھی،لیکن ان نوجوانوں کی اصلاح کے بعد مسلک کو فروغ ملتا گیا اور چراغ سے چراغ جلتا گیا ع لوگ ملتے گئے کارواں بنتا گیا
Flag Counter