Maktaba Wahhabi

261 - 402
مہارت و تجربہ تھا۔جس محفل میں ہوتے،رونقِ محفل وہی ہوتے۔بڑے بڑے عقدوں اور سنجیدہ گفتگو میں مزاح و خوش طبعی سے ایک بہار پیدا کر دیتے،بقولِ شاعر ع ویراں ہے میکدہ،خم و ساغر اداس ہے تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے صوفی صاحب شہر کے اہم تجارتی ادارے چیمبر آف کامرس کے بانیوں میں سے تھے۔شہر کے بزرگ علما مولانا حکیم عبدالرحیم مرحوم،محدث العصر مولانا ارشاد الحق اثری،حافظ محمد شریف،مولانا طیب معاذ اور جامعہ سلفیہ کے اساتذہ کرام خصوصاً حافظ عبدالعزیز،حافظ مسعود عالم،چوہدری یاسین ظفر،مفتی عبدالحنان اور مولانا محمد یونس بٹ سے انتہائی محبت و ادب کا اظہار فرماتے تھے۔ حرمین شریفین سے انھیں عاشقانہ عقیدت تھی۔وہ پچیس تیس سال مسلسل سفرِ حج پر جاتے رہے۔فضیلۃ الشیخ ابن سُبیّل اور فضیلۃ الشیخ صالح بن حمید نے جب بھی پاکستان آ کر جامعہ سلفیہ میں ورود فرمایا تو ان کا قیام و طعام صوفی صاحب کی رہایش گاہ پر رہا۔ ہمارے تو ان سے خاندانی مراسم تھے،ہماری خوشیوں غمیوں میں برابر شامل رہتے،بلکہ وہ میرے روحانی باپ تھے۔اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔آمین ٭٭٭
Flag Counter