Maktaba Wahhabi

303 - 402
کی عظیم خدمات بیان کرنا شروع کر دیں۔ تحریک کے عروج کے زمانے میں مفتیِ جماعت حضرت حافظ محمد عبداﷲ روپڑی نے فتویٰ دیا تھا کہ حالات کا تقاضا ہے کہ ہر مسلمان مسلم لیگ کا ساتھ دے۔انھوں نے اپنے اخبار ’’تنظیم اہلِ حدیث‘‘ کے قریباً ہر شمارے میں اس عنوان کے مضامین شامل کیے۔ان کے چھوٹے بھائیوں: حافظ محمد حسین روپڑی،حافظ عبدالرحمان روپڑی اور نامور بھتیجوں: حافظ محمد اسماعیل روپڑی اور مولانا حافظ عبدالقادر روپڑی نے انبالہ اور روپڑ کے قرب و جوار میں بے شمار جلسوں سے خطاب کیا۔حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری اور مولانا محمد حسین شیخوپوری کی رفاقت بھی انھیں حاصل تھی۔حافظ عبدالقادر روپڑی تو روپڑ مسلم لیگ کے صدر بھی تھے۔انہی کارناموں کی وجہ سے یہ علمی خاندان سکھوں کی ہٹ لسٹ پر تھا۔تقسیمِ ملک کے وقت سکھوں نے جو مظالم ڈھائے،ان میں حافظ محمد اسماعیل روپڑی کی اہلیہ سمیت خاندان کے گیارہ افراد نے جامِ شہادت نوش کیا۔ امرتسر کی مسجد مبارک جہاں حافظ محمد عبداﷲ خطبہ دیا کرتے تھے،ایک رات سکھوں نے اس مسجد کو آگ لگا دی،پوری مسجد جل کر راکھ بن گئی،لیکن ملحقہ حجرہ محفوظ رہا،جس میں حافظ صاحب محوِ عبادت تھے۔یہ ان کی کرامت تھی۔ امرتسر میں حضرت مولانا ثناء اﷲ علیہ الرحمہ اور مولانا سید محمد اسماعیل غزنوی ضلع امرتسر مسلم لیگ کے صدر تھے۔مولانا ثناء اﷲ امرتسری رحمہ اللہ کے کارکنوں میں جو نوجوان علما شامل تھے،ان میں مولانا علی محمد صمصام،مولانا محمد عبداﷲ ثانی،حافظ عبدالحق صدیقی،حاجی محمد اسحاق حنیف (سابق ناظم نشر و اشاعت مرکزی جمعیت اہلِ حدیث)،میاں عبدالعزیز (والد چوہدری عبدالحفیظ سرگودھا) اور مولانا امرتسری کے صاحبزادے مولانا عطاء اﷲ ثنائی (جو تقسیمِ ملک کے فسادات میں شہید کر دیے گئے) نمایاں تھے۔
Flag Counter