Maktaba Wahhabi

333 - 402
نزدیک سب سے اہم مسئلہ ہے اور اس کے تحفظ و بقا کے لیے وہ ہر قربانی دینے کو ہمہ وقت تیار ہے۔تحریکِ پاکستان کے دوران میں اور اس کے بعد اس نے جو قربانیاں پیش کیں،وہ اس کا بیّن ثبوت ہے۔‘‘ مولانا غزنوی رحمہ اللہ نے آگے مزید فرمایا: ’’میں اس پلیٹ فارم سے حکومت کے اربابِ اختیار کی خدمت میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ مسلمان سب سے پہلے مسلمان تھے اور اسلام پر وہ ہر شے ہر وقت قربان کر دینے کو تیار رہتا ہے۔آج ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ اس ملک میں اسلامی نظامِ حیات کا نفاذ کیا جائے اور قراردادِ مقاصد کی بنیادوں پر اس ملک کی آئینی گاڑی کو چلایا جائے اور ان بنیادی و اساسی ترجیحات کو پیشِ نظر رکھا جائے جو آج سے چار سال پیشتر ہر طبقہ و خیال کے علما نے تیار کی تھیں۔پاکستان کے مسلمان اُن مواعید کو ہرگز نہیں فراموش کر سکتے جو قائد اعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان یا دوسرے اکابرِ قوم نے پاکستان کی بنیادی اینٹ رکھتے وقت ان سے کیے تھے۔ہم اپنے ملک کے اربابِ اختیار کی خدمت میں یہ عرض کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ وہ جن لوگوں کی مسندِ اقتدار پر فائز ہیں،ان کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو طاقِ نسیان کی زینت نہ بنائیں۔اقتدار کسی ایک شخص کے پاس رہنے والی شے نہیں ہے،بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کر اگر میں یہ کہوں تو بالکل صحیح ہو گا کہ دنیا میں اقتدار ہی وہ شے ہے جو سب سے زیادہ ناپائیدار اور قطعی غیر تسلی بخش ہے۔‘‘ قارئین محترم! حضرت مولانا سید محمد اسماعیل غزنوی علیہ الرحمہ کے خطبۂ صدارت
Flag Counter