Maktaba Wahhabi

337 - 402
رہا اور کارکنان کی بری طرح پٹائی کرتے ہوئے گرفتاریاں کی جا رہی تھیں۔مسئلہ ختمِ نبوت پر تقریریں کرنے والوں کو ہی نہیں،بلکہ جلسوں کا انعقاد کرنے والوں کو بھی پکڑا جاتا رہا۔یہاں تک کہ تلاوتِ قرآن مجید کرنے والوں اور نظمیں پڑھنے والوں کو بھی معاف نہ کیا گیا۔مولانا محمد ابراہیم خادم آف تاندلیانوالہ کو،جو فیصل آباد اور ملحقہ قصبات سمندری،جڑانوالہ اور ماموں کانجن میں بڑی شعلہ نوائی سے نظمیں پڑھا کرتے تھے،پابندِ سلاسل کیا گیا۔ سرگودھا میں مولانا ثناء اﷲ امرتسری کے پوتے کو جلسے میں تلاوت کرنے اور مجھے مرکزی جامع مسجد کچہری بازار کے ایک عظیم الشان جلسے میں مولانا صمصام کی نظم پڑھنے پر گرفتار کر لیا گیا اور ڈسٹرکٹ جیل میں چند ہفتے بعد صغر سنی کی وجہ سے رہا کر دیا گیا۔میرے ہمراہ مولانا احمد الدین گکھڑوی،میرے والد مرحوم حاجی عبدالرحمان،مولانا حکیم اشرف،مولانا تاج محمود اور مولانا عبیداﷲ احرار بھی گرفتار ہوئے تھے،جو کئی ماہ تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے رہے۔گوجرانوالہ میں ایک کارکن کو جلسہ گاہ میں شامیانے نصب کرنے کی پاداش میں گرفتار کر لیا گیا۔ پچھلے دنوں ہمارے دیرینہ اور فاضل دوست مولانا مجاہد الحسینی نے ایک ملاقات میں جیل کے احوال بتاتے ہوئے کہا کہ تحریک کے سلسلے میں گرفتار ہونے والے راہنما ملک کی مختلف جیلوں میں بند تھے۔حکومت نے جسٹس منیر اور جسٹس کیانی کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیشن بنایا،جس کے سامنے دینی جماعتوں کے ان راہنماؤں کو اپنا اپنا موقف پیش کرنے کو کہا گیا تھا،چنانچہ ہمارے مطالبے پر کہ ہم اجتماعی طور پر اپنا موقف پیش کریں گے،تمام راہنماؤں کو لاہور سنٹرل جیل میں منتقل کر دیا گیا۔سکھر جیل سے مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاری،مولانا ابو الحسنات قادری اور
Flag Counter