Maktaba Wahhabi

377 - 402
سرزمینِ ہند پر جب قادیان کے مرزا غلام احمد نے جھوٹی نبوت کا دعویٰ کیا تو علمائے امت نے اس فتنے کے سدِ باب کے لیے بھرپور کردار ادا کیا،لیکن اس عظیم جدوجہد میں علمائے اہلِ حدیث کی خدمات سرِفہرست اور امتیازی حیثیت رکھتی ہیں۔آغا شورش کاشمیری نے اپنی زندگی کی آخری تصنیف ’’تحریکِ ختمِ نبوت‘‘ میں لکھا ہے: ’’مرزا قادیانی کی سب سے پہلے سرکوبی کرنے والے مولانا محمد حسین بٹالوی اہلِ حدیث تھے،جنھوں نے جگہ جگہ مرزا کا پیچھا کر کے اس کے مذموم عقائد اور دعاوی کو باطل ثابت کیا۔انھوں نے اپنے استاذ گرامی میاں نذیر حسین محدث دہلوی کی خدمت میں حاضر ہو کر ایسے غلط عقائد اور دعوے کرنے والے شخص کے بارے میں کفر کا فتویٰ حاصل کیا،جب کہ دیگر مکاتبِ فکر ابھی سوچ بچار کر رہے تھے اور مرزا کے گمراہ کن عقائد کے صغرے کبرے بنانے میں مصروف تھے۔انہی دنوں سردارِ اہلِ حدیث حضرت مولانا ثناء اﷲ امرتسری نے تو قادیان جا کر مرزا کو للکارا،لیکن اسے مولانا موصوف کا سامنا کرنے کی جراَت نہ ہو سکی۔اس سلسلے میں قاضی محمد سلیمان منصور پوری اور محمد ابرہیم میر سیالکوٹی کی تحریری اور تقریری کاوشوں کو کون نظر انداز کر سکتا ہے۔‘‘ اکابر علمائے اہلِ حدیث نے انگریز سامراج کے پیدا کردہ قادیانی فتنے کے خلاف جو تگ و تاز کی،اس کی تفصیل سے ان علما کی تصانیف اور رسائل و جرائد بھرے پڑے ہیں۔اﷲ تعالیٰ جزائے خیر دے ہمارے دیرینہ دوست جناب ڈاکٹر محمد بہاؤالدین کو،جنھوں نے دیارِ مغرب میں بیٹھ کر ان سب کو ’’تحریکِ ختمِ نبوت‘‘ کے نام سے کئی جلدوں میں ایک مبسوط صورت میں نہ صرف یکجا کر دیا،بلکہ اپنی کمال
Flag Counter