Maktaba Wahhabi

67 - 402
اس اہم اجلاس میں موجود تھا،جس میں حضرت مولانا محمد اسماعیل کو امیرِ جمعیت اہلِ حدیث اور مولانا سید ابوبکر غزنوی کو ناظمِ اعلیٰ منتخب کیا گیا۔سید ابوبکر غزنوی کی شبان اہلِ حدیث کے اسٹیج پر ہم تقریریں کراتے تھے۔ان کی اونچی سطح پر خطابت اور علمی لطافت و فضیلت اپنی مثال آپ تھی،جو سامعین خصوصاً پڑھے لکھے طبقات کو بے حد متاثر و محظوظ کرتی۔وہ صاف ستھری زندگی بسر کرتے اور خوب صورت و پرکشش شخصیت کے مالک اور اپنے آبا و اجداد کی علمی و روحانی روایات کے امین تھے۔وہ کتاب و سنت پر مبنی تصوف کے احیا کا کمال درد اور فکر رکھتے تھے۔ ایک مرتبہ فیصل آباد آمد کے موقع پر مسجد رحمانیہ مندر گلی میں ایک اشتہار پر سید ابوبکر صاحب کی نظر پڑی،جس کے مقررین میں ان کا اسمِ گرامی جلی حروف میں تحریر تھا اور یہ پروگرام تھوڑے دنوں بعد منعقد ہونے والا تھا۔سید صاحب فرمانے لگے: ’’مجھ سے تو اس پروگرام کے سلسلے میں نہ تو کوئی رابطہ کیا گیا اور نہ وعدہ ہی لیا گیا۔‘‘ پھر کہنے لگے: ’’یہ کیسی تبلیغ ہے کہ جہاں اشتہار کی اشاعت سے لے کر جلسے کے انعقاد تک جھوٹ بولا جاتا ہے،لوگ میرے بارے میں کیا رائے قائم کریں گے کہ یہ شخص وعدہ کر کے آتا نہیں۔‘‘ بلاشبہہ سید صاحب کی تحریریں اور فصاحت و بلاغت بھری تقریریں ایک خوش کن اور مسحور کن تاثر اور دعوتِ غور و فکر دیتی تھیں،لیکن افسوس یہ ایمان افروز تسلسل جلد ہی ختم ہو گیا اور قضائے الٰہی سے وہ لندن میں ایک سانحے کے نتیجے میں آخرت کے راہی بن گئے۔اللھم اغفرلہ سید ابوبکر غزنوی کے ہونہار اور دلآویز فرزند سید جنید غزنوی اپنے والدِ گرامی کا عکس ہیں۔ان کے خطباتِ جمعۃ المبارک اور ٹی وی نشریات کی ملک اور بیرونِ ملک
Flag Counter