Maktaba Wahhabi

132 - 315
عورتیں مردوں کی عیادت کو جا سکتی ہیں۔ چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ روایت پیش کی ہے کہ حضرت اُم الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ایک انصاری صحابی کی عیادت کی۔ ایک دوسری روایت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک دن ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیمار ہو گئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے والد محترم ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں کی عیادت کو تشریف لے گئیں اور ان دونوں سے دریافت کیا کیف تجدک آپ کی حالت کیسی ہے؟ اسی طرح اُم مبشر حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرض موت میں ان کی عیادت کو تشریف لے گئیں اور ان سے فرمایا کہ اے عبدالرحمٰن !میرے بیٹے کو سلام کہنا۔ ان تمام روایتوں میں اس بات کا ذکر ہے کہ عورتیں مردوں کی عیادت کو گئیں اور ان روایتوں کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ عورتیں مردوں کی عیادت کو جاسکتی ہیں۔ بشرطیکہ اسلامی آداب کا خاص خیال رکھیں۔ مریض سے تنہائی میں نہ ملیں اور نہ بن سنورکر مریض کے پاس جائیں بلکہ بہتر یہ ہو گا کہ عورتیں گروپ کی شکل میں مریض کی عیادت کو جائیں تاکہ کسی قسم شک و شبہ کی گنجائش نہ ہو۔ آپ نے اپنے سوال میں لکھا ہے کہ خوشی کے موقعوں پر آپ ایک دوسرے کی خوشی میں شریک ہوتی ہیں اور مبارکباد پیش کرتی ہیں پر ایسا کیوں ہے کہ غم اور بیماری کے موقع پر مردوں کے یہاں جانے میں اپ کھٹک محسوس کرتی ہیں؟حالانکہ خوشی سے زیادہ غم کے موقع پر مزاج پرسی کی ضرورت ہوتی ہے۔ جہاں تک مردوں کا کسی مریض عورت کی عیادت کو جانے کی بات ہے تو یہ بھی شرعاً جائز ہے اور اس سلسلے میں بھی متعدد روایتیں موجود ہیں چنانچہ بخاری اور مسلم کی روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ضباعۃ بنت الزبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی عیادت کو تشریف لے گئے اور گفتگو کے دوران ان سے دریافت کیا کہ "لَعَلَّكِ أَرَدْتِ الْحَجَّ"یعنی شاید کہ تمہارا حج کا ارادہ ہے؟ جواب میں حضرت ضباعہ نے فرمایا"وَاللّٰهِ لاَ أَجِدُنِي
Flag Counter