Maktaba Wahhabi

133 - 315
إِلاَّ وَجِعَةً" یعنی بہ خدا بس تھوڑی تکلیف محسوس کر رہی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حج کو جاؤ اور نیت کے دورا ن یہ شرط باندھ لو کہ اگر بیماری کی وجہ سے حج نہ کر سکی تو مجھ پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ مسلم شریف کی روایت ہے کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اُم السائب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی عیادت اور مزاج پرسی کے لیے تشریف لے گئے اور ان سے دریافت کیا کہ اے اُم السائب رضی اللہ تعالیٰ عنہا تم کانپ کیوں رہی ہو؟ اُم السائب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا کہ بخار آگیا ہے۔ برا ہواس بخار کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بخارکو برا بھلا مت کرو کیوں کہ اس سے انسان کے گناہ دھلتے ہیں۔ ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ کی روایت ہے کہ اُم العلاء رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں بیمار تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کو تشریف لائے۔ بخاری شریف کی ایک روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی عیادت کو تشریف لے گئے جب کہ وہ مرض الموت میں مبتلا تھیں اور ان سے اندر آنے کی اجازت مانگی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اجازت دے دی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس اندر تشریف لے گئے اور ان سے ان کی خیریت دریافت کی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ اچھی ہی ہوں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ان شاء اللہ آپ اچھی ہو جائیں گی۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں اور صرف آپ ہی ہیں جو کنوار پن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت میں آئیں اور آپ کی بے گناہی کا اعلان آسمان سے نازل ہوا۔ ان تمام متواتر اور صحیح روایتوں کی روشنی میں یہ بات بہ آسانی کہی جا سکتی ہے کہ مرد حضرات بیمار عورتوں کی عیادت کو جاسکتے ہیں۔ بشرطے کہ اسلامی آداب کا خاص خیال رکھا جائے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عملی نمونوں کو پڑھنے اور سننے کے بعد مردوں اور عورتوں کا ایک دوسرے کی عیادت کے لیے جانے کو کیسے ناجائز قرار دیا جا سکتا ہے؟ کیا محض اس وجہ سے کہ ہمارے معاشرہ کی روایت اس کے خلاف ہے یا ہمارے معاشرہ
Flag Counter