Maktaba Wahhabi

135 - 315
کیوں کہ اس میں کوئی شہوت یافتہ نہیں ہوتا ہے۔ اسی طرح بہت بوڑھے مرد کا کسی بھی عمر کی عورت سے مصافحہ کرنا جائز ہے۔ کیوں کہ یہ بوڑھا کسی بھی جنسی لذت یا شہوت سے خالی ہوتا ہے۔ روایتوں میں ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بوڑھی عورتوں سے مصافحہ کیا کرتے تھے۔ یہ بھی روایتوں میں ہے کہ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک بوڑھی عورت کو اپنے یہاں بہ طور خادمہ رکھا۔ وہ بوڑھی عورت ان کی خدمت کرتی تھی بسااوقات انھیں خود سے لپٹاتی تھی اور ان کے بالوں میں انگلیاں پھیرتی تھی۔ اور یہ سارا عمل قرآن کے خلاف نہیں تھا کیوں کہ قرآن نے بوڑھی عورتوں کو وہ رخصت دی ہے جوجوان عورتوں کو نہیں دی ہے: "وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ ۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۗ وَاللّٰهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ" (النور:60) ’’اور جو عورتیں جوانی سے گزر چکی ہوں۔ جنہیں نکاح کی امید نہ ہو وہ اگر اپنی چادریں اتار کر رکھ دیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ بشرطیکہ زیب و زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں۔ تاہم وہ حیاداری برتیں تو ان کے حق میں بہتر ہے۔ اور اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔‘‘ اسی طرح وہ بوڑھے مرد جن کی جنسی حس ختم ہو چکی ہے یا وہ چھوٹے بچے جن کے اندر جنسی حس ابھی بیدار نہیں ہوئی ہے ان کے سامنے عورتوں کو زینت و زیبائش کر کے آنے کی اجازت دی گئی ہے: "أَوِالتَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ " (النور:31) ’’یا وہ زیردست مرد جو شہوت نہیں رکھتے ہیں یا وہ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ
Flag Counter