Maktaba Wahhabi

136 - 315
باتوں سے ابھی واقف نہیں ہوئے ہیں۔‘‘ یہ وہ صورتیں ہیں جن پر علماء کرام متفق ہیں کہ ان صورتوں میں عورتوں سے مصافحہ کرنا جائز ہے۔ ان کےعلاوہ دوسری صورتوں میں علمائے کرام کے درمیان اختلاف ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ اس سلسلے میں بحث و تحقیق کی جائے۔ وہ فقہائے کرام جن کے نزدیک یہ ضروری ہے کہ عورتیں غیر محرموں کے سامنے اپنا چہرہ اور ہتھیلی ہی ڈھک کر رکھیں ان کے نزدیک عورتوں سے مصافحہ کرنا جائز نہیں ہے کیوں کہ جب ہتھیلی چھپانا ضروری ہے تو اس کی طرف دیکھنا ہی جائز نہیں ہے اور جب ان کی طرف دیکھنا جائز نہیں ہے۔ تو مصافحہ کرنا بدرجہ اولیٰ جائز نہیں ہو سکتا ۔ کیوں کہ مصافحہ کی صورت میں ہاتھ کا ہاتھ سے لمس ہوتا ہے۔ لیکن ان فقہائے کرام کی تعداد تھوڑی ہےاکثریت ان فقہائے کرام کی ہے جو غیر محرموں کے سامنے چہرہ اور ہاتھ کھولنے کو جائز قراردیتے ہیں۔ ان کے نزدیک ہاتھ کھولنا تو جائز ہے لیکن کیا مصافحہ کرنا بھی جائز ہے اگر یہ مصافحہ لذت کی خاطر نہیں بلکہ سماجی روایات کی وجہ سے کیا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ مجھے قرآن وسنت میں ابھی تک کوئی ایسی واضح دلیل نہیں ملی ہے جو اس طرح کے مصافحے کو ناجائز قراردے ۔ زیادہ سے زیادہ یہ دلیل پیش کی جا سکتی ہے کہ یہ عمل باعث فتنہ ہے اور اس فتنے کی وجہ سے اسی عمل کو جائز نہیں ہونا چاہیے ۔ لیکن یہ عمل اس وقت باعث فتنہ ہو سکتا ہے جب مصافحہ جنسی لذت کی خاطر کیا جائے اور ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ جنسی لذت کی خاطر مصافحہ کرنا جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر مصافحہ جنسی لذت کی خاطر نہیں بلکہ رسم و رواج کی وجہ سے اور روایتی انداز میں کیا جائے تو اس میں کسی قسم کے فتنہ کی گنجائش نہیں ہوتی ہے تو کیا پھر بھی یہ مصافحہ ناجائز قرار دیا جائے گا؟ بعض علمائے کرام عورتوں سے مصافحہ کو ناجائز قراردینے کی یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں اور عورتوں دونوں سے بیعت کی تھی کیوں کہ اللہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا حکم دیا تھا جیسا کہ سورہ ممتحنہ میں اس کا بیان ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter