Maktaba Wahhabi

150 - 315
موضوع بنی ہوئی ہے۔ جواب:۔ ہم نے اس موضوع پر اپنی کتاب اسلام میں حلال و حرام اور دوسری کتابوں میں بہت تفصیل سے روشنی ڈالی ہے لیکن ہماری بہنیں اور بیٹیاں چاہتی ہیں کہ میں مزید تفصیل کے ساتھ اس موضوع پر لکھوں حالانکہ مجھے یقین ہے کہ اس طرح کے مختلف فیہ مسائل ہمیشہ موضوع بحث بنے رہیں گے چاہے ان پر ہزاروں کتابیں لکھ دی جائیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر انسان دوسرے انسان سے مزاج، عقل اور پسندو ناپسند میں مختلف ہوتا ہے۔ بعض لوگ فطری طور پر سخت مزاج ہوتے ہیں اس لیے دینی مسائل میں سخت موقف اپناتے ہیں اور بعض لوگ نرم مزاج ہوتے ہیں اس لیے شرعی مسائل میں بھی نرم پہلوؤں کوترجیح دیتے ہیں۔ بعض لوگ کم عقل ادر کوتاہ فہم ہوتے ہیں اس لیے قرآن و سنت کی باریکیوں کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں جب کہ بعض لوگ دینی مسائل کو سمجھنے میں خداداد صلاحیت کے مالک ہوتے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ فقہی مسائل میں اختلاف ہمارے لیے رحمت ہے۔ مسائل میں اختلاف کو دیکھ کر گھبرانے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ اس اختلاف سے ہماری شریعت میں وسعت آتی ہے اور مختلف راویوں میں سے کسی ایک رائے کو اختیار کرنے کی آزادی ہوتی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی مسائل میں اختلاف کرتے تھے لیکن ان میں سے ہر ایک اپنے سینے میں اتنی وسعت رکھتا تھا کہ دوسروں کی رائے اختیار کرنے میں اسے کوئی تامل نہیں ہوتا تھا اور نہ اس اختلاف کی وجہ سے ان کے درمیان کسی قسم کی کوئی رنجش پیدا ہوتی تھی۔ اس تمہید کے بعد میں اصل موضوع کی طرف آتا ہوں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے ہی سے فقہائے کرام کی اکثریت کا موقف یہ رہا ہے کہ پردے میں نقاب کا استعمال لازمی اور ضروری نہیں ہے اور یہ کہ چہرہ اور ہاتھ کھلا رکھا جا سکتا ہے۔ ذیل میں میں ہر مسلک کا موقف مختصراًبیان کرتا ہوں۔ (1)امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا مسلک
Flag Counter