Maktaba Wahhabi

168 - 315
مہر کی ان حکمتوں اور مصلحتوں کے ساتھ ساتھ مہر سے متعلق چند باتوں کا ذہن نشین کرنا بھی ضروری ہے: (1) مہر کی ادائیگی فرض ہے لیکن اسلام نے اس بات کی ترغیب دی ہے کہ مہر کی رقم میں مبالغہ آرائی سے پرہیز کیا جائے اور اسے کم سے کم رکھا جائے تاکہ مردوں کے لیے یہ چیز باعث مشقت نہ بن جائے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد: "أكثرهن بركة أقلهن صداقًا" ’’عورتوں میں سب سے بابرکت وہ ہیں جن کا مہر سب سے کم ہے۔‘‘ سے یہی ثابت ہوتا ہے۔خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعض بیویوں کو محض چند درہم مہر ادا کیے۔ اپنی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شادی کے موقع پر جو قلیل مہر مقرر کیا تھا وہ محض ایک زرہ پر مشتمل تھا۔ بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ کی شادیوں کے موقع پر مہر مقرر کیا کہ وہ اپنی بیویوں کو قرآن کی تعلیم دیں۔ (2)مغرب زدہ لوگوں کی یہ سوچ غلط ہے کہ مہر عورت کے جسم اور جنسی لذت کا معاوضہ ہے۔ کیونکہ شادی کے بعد صرف شوہر اپنی بیوی سے جنسی لذت نہیں اٹھاتا ہے بلکہ بیوی بھی اپنے شوہر کے جسم سے جنسی لذت اٹھاتی ہے۔ شادی کے بعد دونوں ہی ایک دوسرے سے جنسی لذت اٹھاتے ہیں لیکن مہر صرف مرد ادا کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مہر جنسی لذت کا معاوضہ نہیں ہے۔ (3)یہ سوچنا غلط ہے کہ شادی کا مقصد صرف جنسی لذت کا حصول ہے۔ جنسی لذت کا حصول شادی کے بہت سارے مقاصد میں سے ایک مقصد ہے۔ اس لیے مہر کو اس نظر سے دیکھنا کہ یہ چیز جنسی لذت کا معاوضہ ہے ایک غلط سوچ ہے شادی کا مقصد جہاں جنسی لذت کا حصول ہے وہیں اس کے دوسرے مقاصد بھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا
Flag Counter