Maktaba Wahhabi

218 - 315
ہنسنے ہنسانے کے فطری عمل پر روک لگائے گا۔ بلکہ اس کے برعکس اسلام ہر اس عمل کو خوش آمدید کہتا ہے جو زندگی کو ہشاش بشاش بنانے میں مددگار ثابت ہو۔ اسلام یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے پیروکاروں کی شخصیت بارونق، ہشاش بشاش اور تروتازہ ہو۔ مرجھائی ہوئی بے رونق اور پژمردہ شخصیت اسلام کی نظر میں ناپسندیدہ ہے۔ اس اسلامی شخصیت کا نمونہ دیکھنا ہوتوآنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بہتر نمونہ اور کیا ہوسکتاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک کا مطالعہ کرنےوالا بخوبی جانتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گوناگوں دعوتی مسائل اور اس راہ میں پیش آنے والی مشکلات کے باوجود ہمیشہ ہنستے مسکراتے اور خوش رہتے تھے۔ آپ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ ہوتی تھی۔ اپنے ساتھیوں(صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) کے ساتھ بالکل فری اندازمیں زندگی گزارتے تھے اور ان کے ساتھ ان کی خوشی، کھیل اور ہنسی مذاق کی باتوں میں شرکت فرماتے تھے۔ ٹھیک اسی طرح جس طرح ان کےغموں اور پریشانیوں میں شریک رہتے تھے۔ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا کہ میں تو آپ کا پڑوسی تھا۔ جب وحی نازل ہوتی تو مجھے بلابھیجتے تاکہ میں اسے لکھ لوں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حالت تھی کہ ہم سب جب دنیا کی باتیں کرتے توحضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے ساتھ دنیا کی باتیں کرتے۔ جب ہم آخرت کی باتیں کرتے توحضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے ساتھ آخرت کی باتیں کرتے اورجب ہم کھانے پینے کے بارے میں باتیں کرتے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے ساتھ اسی موضوع پر باتیں کرتے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ ہماری ہماری گفتگو میں شریک ہوتے۔ بعض روایتوں میں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بتایا کہ آپ لوگوں میں سب سے زیادہ پر مزاح اور پرلطف شخصیت کے مالک تھے۔ (کنزالاعمال حدیث نمبر 18400) بخاری شریف کی ام زُرع والی مشہور حدیث میں بیان ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر
Flag Counter