Maktaba Wahhabi

224 - 315
حضور صلی اللہ علیہ وسلم مذاق کرتے تھے لیکن ہمیشہ سچ بولتے تھے۔ 2۔ ہنسی مذاق کے ذریعے کسی کی تحقیر وتذلیل نہ کی جائے۔ الا یہ کہ وہ خود اسکی اجازت دے دے اور اس پر ناراض نہ ہو۔ کسی کی تحقیر کرنابڑاگناہ ہے جیسا کہ قرآن میں ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ" (الحجرات:11) ’’اے ایمان والو! تمہیں چاہیے کہ ایک دوسرے کا ٹھٹھا نہ کرو۔‘‘ اور حدیث ہے: "بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنْ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ " (مسلم) ’’کسی کے بُرا ہونے کے لیے کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔‘‘ 3۔ مذاق میں کسی کو ڈرانے دھمکانے سے پرہیز کیا جائے ۔ حدیث ہے: "لا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُرَوِّعَ مُسْلِمًا " ’’کسی شخص کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی مسلمان کو ڈرائے دھمکائے۔‘‘ 4۔ ہنسی مذاق میں کسی دوسرے کاسامان نہ ہتھیالیا جائے، حدیث ہے: "لَا يَأْخُذَنَّ أَحَدُكُمْ مَتَاعَ أَخِيهِ لَاعِبًا وَلَا جَادًّا " (ترمذی) ’’کوئی شخص کسی دوسرے کا سامان نہ ہتھیا لے نہ مذاق میں اورنہ سنجیدگی سے۔‘‘ 5۔ ایسے وقت مذاق نہ کرے جب سنجیدگی کا موقع اور ماحول ہو اور نہ ایسے مقام پر ہنسنا شروع کردے جہاں رونے کامقام ہے۔ کیونکہ ہرکام کا ایک مناسب وقت ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان مشرکین کی زبردست سرزنش کی ہے جو قرآن سنتے وقت ہنسی مذاق کرتے تھے حالانکہ یہ سنجیدہ رہنے اور رونے کا مقام ہے۔ اللہ فرماتا ہے: "أَفَمِنْ هَذَا الْحَدِيثِ تَعْجَبُونَ (59) وَتَضْحَكُونَ وَلَا تَبْكُونَ (60) وَأَنْتُمْ
Flag Counter