Maktaba Wahhabi

227 - 315
’’تمہیں آسانیاں فراہم کرنے والا بنا کر بھیجا گیا ہے نہ کہ سختیاں اور مشکلیں بنانے والا۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دوچیزوں میں سے کسی ایک کو اپنانے کا اختیار دیا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ ان میں سے آسان پہلو کو اختیار کیا۔ اسی مفہوم کی دوسری صحیح احادیث اور قرآن کی آیتیں بھی ہیں پھر یہ لوگ آسانی اور نرمی کی بجائے تشدد اور سختی کی طرف میلان کیوں رکھتے ہیں۔ اسلام کا موقف تو یہ ہے کہ جہاں تک ممکن ہو چیزوں کو جائز قراردیا جائے اور حتیٰ الامکان لوگوں پر سے پابندیوں اور سختیوں کا بوجھ کم کیا جائے۔ اللہ فرماتا ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ" (المائدہ:101) ’’اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو!ایسی باتیں نہ پوچھا کرو، جو تم پر ظاہر کردی جائیں تو ہم پرناگوار ہوں۔‘‘ جتنی چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے حرام قراردے دیا ہے بس انہی پر اکتفا کرو، خواہ مخواہ کرید کرید کر ایسے سوالات نہ کرو کہ ان کے جواب کی وجہ سے دوسری چیزیں بھی حرام قرار دی جائیں۔ اللہ تعالیٰ نے بے شمار چیزوں کے معاملے میں خاموشی اختیار کی ہے۔ تاکہ یہ چیزیں ہمارے لیے جائز بنی رہیں یہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے اپنے بندوں پر، اس لیے ہمیں بھی خواہ مخواہ ان چیزوں کے بارے میں تجسس میں پڑ کر انہیں حرام اور ناجائز قراردینے میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "مَا أَحَلَّ اللّٰهُ فِي كِتَابِهِ فَهُوَ حَلَالٌُ، وَمَا حَرَّمَ فَهوَ حَرَامٌ، وَمَا سَكَتَ عَنهُ فَهُوَ عَفْوٌ، فَاقبَلُوا مِنَ اللّٰهِ عَافِيَتَه ( وَمَا كَانَ رَبُّك نَسِيَّا)" ’’اللہ نے جس چیز کو اپنی کتاب میں حلال قراردیا ہے وہ حلال ہے اور جسے حرام قراردیا ہے وہ حرام ہے اور جس کے سلسلے میں وہ خاموش ہے اس کے سلسلے میں چھوٹ ہے تم اللہ کی اس
Flag Counter