Maktaba Wahhabi

277 - 315
بیٹھے جس میں شراب پلائی جا رہی ہو۔‘‘ البتہ مجبوری کی حالت میں اور کراہیت کے ساتھ اس دسترخوان پر بیٹھا جا سکتا ہے کیونکہ اللہ کا فرمان ہے: "وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ" (الانعام:119) ’’اور جو چیزیں تم پر حرام کی گئی ہیں اللہ نے انھیں تفصیل سے بیان کر دیا ہے سوائے اس کے تمہیں اضطرار کی حالت ہو۔‘‘ سوال:۔ آپس میں باتیں کرتے ہوئے لوگ عموماً ایک دوسرے کو اس کی غیر موجود گی میں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، مثلاً کہتے ہیں کہ فلاں ڈاکٹر اچھا نہیں ہے جاہل ہے یا کام چور ہے کیا یہ غیبت ہے؟ جواب:۔ غیبت اور تنقید میں بڑا فرق ہے۔ جو بات غیبت کے ارادے سے کہی جائے وہ حرام ہے اورجو بات محض تنقید کے اردے سے کہی جائے وہ غیبت نہیں ہے۔ سوال:۔ کوئی شخص طویل ڈیوٹی انجام دینے کے بعد سوجائے اور نماز کا وقت ہو جائے تو کیا اس کی بیوی کو چاہیے کہ اس حالت میں اپنے تھکے ہوئے شوہر کو جگادے یا اسے سوتا ہوا چھوڑ دے؟ جواب:۔ اسلامی شریعت کی ایک خوبی یہ ہے کہ اس نے سوتے ہوئے شخص کو مرفوع القلم (قابل معافی)قراردیا ہے اس لیے طویل ڈیوٹی انجام دینے کے بعد اگر کوئی شخص سوتا رہ گیا اور اس کی نماز چھوٹ گئی تو وہ قابل معافی ہے۔ بشرطیکہ نیند سے بیداری کے فوراً بعد نماز ادا کرلےاور بشرطیکہ وہ اسے اپنی عادت نہ بنالے ۔ بیوی کے لیے ضروری نہیں ہے کہ اپنے تھکے ماندے شوہر کو نیند پوری ہونے سے قبل جگا دے ۔ کیونکہ یہ ڈیوٹی ایک دن کی نہیں ہے۔ یہ ڈیوٹی اسے روز انجام دینی ہے۔ سوال:۔ ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے اگر ایک یا اس سے زائد بار جمعہ کی نماز چھوٹ جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
Flag Counter