Maktaba Wahhabi

282 - 315
کے عملی نمونوں پر غورکرنے بعد پورے وثوق کے ساتھ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ اسلام سے سیاست کو بے دخل نہیں کیا جا سکتا ۔ سیاست سے بےدخل ہونے کے بعد اسلام اسلام نہیں رہ سکتا ۔ کوئی دوسرا ہی دین بن جائے گا کیونکہ: (1)اسلامی شریعت کے بہت سارے واضح احکام عین سیاست سے متعلق ہیں ۔ اسلام محض روحانی عقیدہ ہ یا چند دینی رسم ورواج کا نام نہیں ہے۔ بلکہ یہ عقیدہ بھی ہے اور عبادت بھی اور تمام دنیوی معاملات کو بہ حسن و خوبی برتنے کا ایک بہترین نظام بھی۔ یہ دنیوی مسائل خواہ سیاسی ہوں یا معاشرتی اور اقتصادی یاان کا تعلق معاملات سے ہو۔ یہ مسائل چاہے حالت امن سے تعلق رکھتے ہوں یا حالت جنگ سے ان تمام امور میں دین اسلام کے واضح قواعد واصول ہیں۔ ان اصول وقواعد سے ردگردانی اور غیروں کے نظام حیات کی پیروی دراصل اس خالق کائنات سے بغاوت ہے جس نے انسانوں کی بھلائی کے لیے یہ اصول وقواعد وضع کیے ہوں اور جن کی حقانیت کا زبانی دعویٰ کیا جاتا ہے۔ غور کیا جائے توعقیدہ توحید محض ایک روحانی عقیدہ ہی نہیں ہے بلکہ ایک انقلابی سیاسی نعرہ بھی ہے جو انسان کو مساوات آزادی اور اخوت ومحبت کی دعوت دیتا ہے۔ انسان کو انسان کی بندگی سے نکال کر خالق کائنات کی بندگی میں لے جانا چاہتا ہے تاکہ کوئی بندہ بشر مطلق العنان حاکم بن کر دوسرے بندوں کے سیاسی اور سماجی حقوق نہ چھین لے۔ یہی وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب بادشاہوں کے نام خطوط ارسال کرتے اور انھیں اسلام کی دعوت دیتے توآخر میں یہ آیت کریمہ ضرور نقل کرتے تھے: "قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّٰهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ" (آل عمران:64)
Flag Counter