Maktaba Wahhabi

283 - 315
’’اے اہل کتاب! آؤ ایک ایسی بات کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے۔ یہ کہ ہم اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی نہ کریں۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور ہم میں سے کوئی کسی کو اپنا رب نہ بنا لے۔ اس دعوت کو قبول کرنے سے اگر وہ منہ موڑیں تو صاف کہہ دو کہ گواہ رہو کہ ہم تو مسلم ہیں۔‘‘ (2)خود کو سیاسی مسائل سے الگ تھلگ کر کے کوئی مسلمان مکمل مسلمان نہیں ہو سکتا ۔ کیونکہ اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن وحدیث میں متعدد مقامات پر ہر مسلمان پر اس بات کی ذمہ داری عائد کی ہے کہ وہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کافریضہ انجام دے۔ اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ ہر مسلم شخص معاشرے کی جملہ برائیوں کے خاتمے کے لیے جدو جہد کرے اور بھلی باتوں کو عام کرنے کے لیے سر گرم رہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے افضل جہاد اس عمل کو قراردیا ہے کہ ظالم و جابرحکمراں کے روبرو حق بات کہی جائے: "أفضل الجهاد كلمة عدل عند سلطان جائر" ’’سب سے افضل جہاد ظالم حکمرانوں کے سامنے حق بات کہنا ہے۔‘‘ اسلام اس بات کا حکم دیتا ہے کہ معاشرے میں کمزوراور مظلوم انسانوں کی مدد کی جائے۔ اور ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کی جائے۔ اللہ کا فرمان ہے: "وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا "(النساء:75) ’’آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان بے بس مردوں عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پا کردبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدا یا ہمیں اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں۔‘‘ اور اللہ ان لوگوں کے لیے سخت نفرت کا اظہار کرتا ہے جو ظلم سہتے ہیں اور خاموش
Flag Counter