Maktaba Wahhabi

35 - 315
سے؟ اس کاجواب یہ ہے کہ ان دونوں صورتوں کے امکانات ہیں۔ اللہ کی قدرت سے کچھ بھی بعید نہیں ہے بے جان پیڑ پتھر بول پڑیں۔ ہم نے رواں صدی میں انسانی ہاتھوں سے بنائی گئی سینکڑوں اسی محیر العقول چیزیں دیکھی ہیں جن کا ماضی میں تصور بھی محال تھا۔ اللہ کی قوت وطاقت سے پیڑپتھروں کا بولنا بہت معمولی سی بات ہے اس بات کا بھی امکان ہے کہ یہ پیڑ اور پتھر زبان حال سے بولیں گے۔ بلکہ زبان حال، زبان قال کے مقابلے میں کہیں زیادہ بلیغ اور پُرتاثیر ہوتی ہے۔ اب رہا یہ سوال کہ یہودیوں کے ساتھ ہماری جنگ کیا قیامت تک جاری رہے گی؟اس کا جواب یہ ہے کہ حدیث کا ہرگز یہ مفہوم نہیں ہے کہ یہودیوں سے اس قسم کی جنگ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے اور یہ کہ یہ جنگ قیامت تک جاری رہے گی۔ بلکہ حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ قیامت کے برپاہونے سے پہلے یقیناً ایک ایسی جنگ ہوگی، جس میں مسلمانوں کو یہودیوں پر حتمی غلبہ نصیب ہوگا۔ حدیث کی کتاب الجامع الصغیر میں پچیس ایسی حدیثیں ہیں جن میں"لَاتَقُومُ السَّاعَةُ....." کا صیغہ موجود ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ قیامت اس وقت تک برپا نہیں ہوگی جب تک فلاں فلاں چیزیں وقوع پذیر نہ ہوجائیں گی۔ ان میں بعض ایسی چیزیں ہیں جو واقع ہوچکی ہیں۔ مثلاً کسی حدیث میں قیامت سے قبل ترکوں سے جنگ کی پیشین گوئی ہے اور مسلمانوں کی ترکوں سے جنگ واقع ہوچکی ہے۔ کسی حدیث میں یہ تذکرہ ہے کہ قیامت سے قبل لوگ مسجدوں کی تعمیر میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کریں گے تاکہ دوسروں کوزیر کیا جاسکے۔ مسجدوں کی تعمیر میں یہ دوڑ عرصہ ہوا شروع ہوچکی ہے۔ ان میں بعض ایسے امور ہیں جو ابھی واقع نہیں ہوئے ہیں لیکن قیامت سے قبل ان کا واقع ہونا ناگزیر ہے۔ مثلاً سورج کامغرب سے طلوع ہوناوغیرہ۔ یہودیوں سے جنگ والی حدیث پڑھ کر سوال کرنے والے نے غالباً یہ مفہوم اخذ
Flag Counter