Maktaba Wahhabi

45 - 315
پر جادو کردیاتھا۔ آپ کی کتابوں کےمطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ علامہ سید رشید رضا کے زبردست مداح ہیں۔ انھوں نے جب ایک صحیح حدیث کاانکار کیا ہے تو کیا پھر بھی آپ کی نظروں میں ان کی وہی قدرومنزلت ہے؟کیا واقعی انھوں نے مذکورہ حدیث کاانکار کیا ہے؟کیا اس انکار کے باوجود وہ عالم دین کہلائیں گے؟ جواب:۔ قابل تحسین وتعریف ہیں وہ لوگ جو حصول علم کاشوق رکھتے ہیں اور علمائے کرام کی عزت واحترام کرتے ہیں۔ علم ایک قیمتی شے ہے ، جس کا حصول اورجس میں اضافہ کی تمنا ہر عقل مند شخص کو کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ علم میں اضافہ کی دعا کرتے رہیں: "رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا" (طہٰ:114) ’’ اے میرے رب!مجھے زیادہ علم عطا فرما۔‘‘ لیکن افسوس کی بات ہے کہ بعض لوگ نہ خود علم حاصل کرنے کی فکرکرتے ہیں اورنہ ہی علمائے کرام کےلیے ان کے دلوں میں عزت واحترام کاجذبہ ہوتا ہے۔ بلکہ بعض توایسے ہوتے ہیں جو موقع ملنے پر علماء کرام کو ذلیل ورسوا کرتے ہیں اور اس پر فخر اور خوشی محسوس کرتے ہیں۔ بے شک میں علامہ سید رشیدرضا مرحوم کا زبردست مداح ہوں۔ انھیں جلیل القدر عالم دین تسلیم کرتا ہوں جو ساری زندگی امت مسلمہ کو خواب غفلت سے بیدار کرتے رہے۔ انھیں علم وعمل کی طرف بلاتے رہے اور بدعتیوں اور جہالتوں کے خلاف جنگ لڑتے رہے۔ لیکن وہ بھی ایک انسان تھے اورغلطیاں انسان ہی سے ہوتی ہیں۔ نہ انھوں نے کبھی اپنے بارے میں معصوم عن الخطا ہونے کا دعویٰ کیا اور نہ ہی ان کے بارے میں ایسا عقیدہ رکھتے ہیں۔ بلکہ وہ تو ساری زندگی اس بات کے خلاف جنگ کرتے رہے کہ معزز شخصیتوں کو مقدس مان کر انھیں معصوم عن الخطا تصور کیا جائے۔ جہاں تک مجھے علم ہے
Flag Counter